پرچم قومی شناخت، سرکاری عمارتوں، دیگر مقامات پر تقدس کا خیال نہ ہونے کے برابر

Last Updated On 22 November,2019 06:12 pm

لاہور: (دنیا نیوز) قومی پرچم کسی بھی قوم کی شناخت ہوتاہے۔ پاکستان کا سبز ہلالی پرچم بھی ہمارے وقار کی علامت ہے لیکن بدقسمتی سے سرکاری عمارتوں اور دیگر مقامات پر اسکے تقدس کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ پھٹے ہوئے، میلے کچیلے پرچم لہرا دیے جاتے ہیں۔ قانون کےمطابق یہ جرم ہے۔ لیکن یہ جرم ملک بھر میں ہو رہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

دنیا نیوز کے مطابق پاکستان کا ’’پرچم ستارہ و ہلال‘‘ ہمارا نشان عزم عالی شان ہے۔ کسی تقریب میں عمارت پر گاڑی یا میز پر قومی پرچم لگانا اعزاز کی بات ہے۔ مگر المیہ ہے کہ ہمارے عوام اور ارباب اختیار مقدس فرض کو نبھانے میں لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

سرکاری عمارتوں میں قومی پرچم نہ تو بروقت لہرایا جاتا ہے نہ اتارا جاتا ہے، غفلت کا عالم ہے کہ کسی قومی دن پر ایک بار پرچم لہرا دیا تو پھر کوئی اس کی خبر لینا گوارا نہیں کرتا۔ پرچم کا کپڑا بوسیدہ ہوکر پھٹ جاتا ہے ، ٹکڑے ہوجاتا ہے۔ اکثر اوقات پورا پرچم ہی غائب ہوجاتا مگر کسی کو نیا جھنڈا لہرانے کا خیال نہیں آتا۔

اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد ، گوجرانوالہ، پشاور، کوئٹہ سے کراچی تک کسی بھی شہر میں اہم عمارتوں پر نظر دوڑائیں تو کہیں قومی پرچم پھٹی ہوئی حالت میں لہراتا نظرآتا ہے کہیں مکمل غائب ہوتا ہےاور صرف جھنڈا لگانے کیلئے پول ہی دکھائی دیتا ہے۔

فیصل آباد میں کرمنل پراسیکیوشن سروس کی عمارت پر پرچم پھٹا ہوا اور رنگ بھی خراب ہے۔ کارپوریشن کی عمارت سے پرچم غائب ہے، فیسکو کی عمارت پول توموجود ہے لیکن پرچم موجود نہیں۔ یہی حال ریلوے سٹیشن کی عمارت کا ہے، سٹیٹ بینک کی عمارت پر نہ پول ہے نہ ہی پرچم ہے۔

گوجرانوالہ میں ڈپٹی رجسٹرار کے دفتر پر پول تو نصب ہے لیکن پرچم لگانے کی زحمت نہیں کی گئی، تحصیل دار آفس پر پھٹا پرانا پرچم لہرا رہا ہے اور کسی کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی۔

لاہور میں سب سے اہم عمارت پنجاب اسمبلی پر لہراتے پرچم کی حالت بھی قابل رشک نہیں، چیمبر آف کامرس میں تین پولز نصب ہیں، قانون کے مطابق قومی پرچم درمیان میں ہونا چاہیے لیکن یہاں بائیں جانب لہرایا گیا ہے ۔

لاہور میٹر پولیٹن کارپوریشن کی عمارت پر بہت سارے پرچم لہرائے گئے ،، لیکن بعد میں اتارنے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی۔ کراچی میں بھی حالت اچھی نہیں، کے ایم سی کی بلڈنگ پر دو پرچم لہرا رہے ہیں، لیکن قومی پرچم دوسرے پرچم سے نیچے لہرا رہا ہے جو فلیگ پروٹوکول کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

قومی پرچم لہرانا اس قدر اعزاز کی بات ہے کہ اس کے لیے باقاعدہ قوانین اور مکمل طریقہ کار وضح کیا گیا ہے، ’’فلیگ پروٹوکولز2002‘‘ کے مطابق پاکستان میں سرکاری عمارتوں پر رات کے وقت قومی پرچم نہیں لہرایا جا سکتا۔

قومی پرچم سورج طلوع ہونے پر لہرایا جائے اور سورج غروب ہونے سے پہلے اتار لیا جائے۔ پاکستان میں صرف پارلیمنٹ ایسی عمارت ہے جہاں قومی پرچم رات کے وقت لہرایا جا سکتا ہے مگر اس کے لیے بھی پرچم کے اطراف مصنوعی روشنی کا انتظام لازم ہے۔ قومی پرچم کبھی سرنگوں نہیں کیا جاتا سوائے کسی قومی سانحہ کے۔

فلیگ پروٹوکولز کے تحت عمارتوں، گاڑیوں اور دفتروں میں میزوں پر لگائے جانے والے پرچم کی پیمائش مقرر ہے۔ قومی تقاریب میں لہرائے جانے والے پرچم کے چار سائز مقرر کیے گئے ہیں۔ اگر پرچم کی لمبائی 9 فٹ ہو گی تو چوڑائی 6.14 فٹ رکھی جائے گی۔

لمبائی 10 فٹ ہو تو چوڑائی 6.23 فٹ ہو گی، لمبائی 18 فٹ ہو گی تو چوڑائی 12 فٹ رکھی جا ئے گی۔ اور اگر لمبائی 21 فٹ ہو تو چوڑائی 14 فٹ ہو گی۔ عمارتوں پر لہرانے کے لیے پرچم کے دو سائز مقرر ہیں۔ تین فٹ لمبے پرچم کی چوڑائی 2 فٹ رکھی جائے گی۔ چھ فٹ لمبے پرچم کی چوڑائی 4 فٹ ہونی چاہیے۔

سرکاری گاڑیوں اور کاروں پر 12 انچ لمبا اور 8 انچ چوڑا پرچم نصب کیا جائے گا۔ میزوں پر رکھنے کے لیے پرچم کی لمبائی سوا 6 انچ اور چوڑائی سوا 4 انچ ہونی چاہئے۔

پاکستانی قوانین کے مطابق قومی پرچم کی بے حرمتی کرنے پر تین سال قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔ فلیگ پروٹوکولز پر عملدرآمد نہ کرنا بھی قومی پرچم کی بے حرمتی کے مترادف ہے مگر آج تک پرچم کے پروٹوکولز پر عمل نہ کرنے پر کسی کو سزا نہیں دی گئی۔