لاہور: (تجزیہ: سلمان غنی) وزیراعظم عمران خان نے نوجوانوں کیلئے کامیاب جوان پروگرام کی کامیابی کیلئے امیدیں اور توقعات قائم کرتے ہوئے نوجوان نسل کو ایک مرتبہ پھر پر امید بنانے کی کوشش کی ہے کیونکہ یہ نوجوان ہی تھے جو ملک میں سیاسی تبدیلی، روزگار کی فراہمی، گورننس اور خصوصاً احتسابی عمل کے حوالے سے وزیراعظم کی قیادت سے توقعات قائم کرتے ہوئے ان کی جدوجہد کا حصہ بنے تھے۔
حکومت میں آنے کے بعد ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر معاشی سرگرمیاں تیز تر ہونے کی بجائے الٹا اثر یہ ہوا کہ حکومتی پالیسیوں کے اثرات منفی اور سرمایہ کاری کے عمل پر اچھے نہ ہوئے اورروزگار کی فراہمی کی بجائے الٹا بے روزگاری کا طوفان آ گیا۔ ہاتھوں میں ڈگریاں پکڑے لاکھوں نوجوان جو نئی حکومت سے توقعات قائم کئے ہوئے تھے، الٹا مایوسی اور پریشانی کا شکار بنے نظر آئے۔ وزیراعظم نے نوکریاں پیدا کرنا حکومت کی ذمہ داری قرار دے کر ان وزرا کی جانب سے بنائے جانیوالے اس تاثر کی بھی نفی کر دی، جنہوں نے اپنے بیانات کے ذریعہ یہ کہہ کر ‘‘نوکریاں پیدا کرنا حکومت کا کام نہیں’’ نوجوانوں کو مایوس کر دیا تھا۔
لہٰذا آج اس امر پر سنجیدگی سے غور و خوض کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں ساٹھ فیصد سے زائد نوجوانوں کے اصل مسائل کیا ہیں ؟ خصوصاً بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے کیا اقدامات ضروری ہیں ، تحریک انصاف کی حکومت جو نوجوانوں کو اپنی طاقت، قوت قرار دیتی رہی ہے وہ اس حوالے سے اس میں کتنی سنجیدہ ہے۔ با شعور اور مہذب اقوام ہمیشہ نوجوانوں کو اپنا مستقبل قرار دیتے ہوئے ان کے مسائل اور مشکلات کو اولین ترجیح دیتی ہیں۔ اس حوالے سے ایسے اقدامات کرتی نظر آتی ہیں کہ ان کے نوجوانوں میں مایوسی پیدا نہ ہو اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ برسر روزگار تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوان ہی ان ملکوں اور معاشروں میں ترقی اور استحکام کا ذریعہ بنتے ہیں لیکن جب پاکستان کے حالات اور تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو یہ ایک افسوسناک امر ہے کہ پاکستان میں منتخب حکومتوں نے اپنی نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت اور ان کے مستقبل کے تحفظ کیلئے مثبت اقدامات کرنے سے ہمیشہ جان بوجھ کر صرف نظر برتا اور مجرمانہ چشم پوشی کی۔
ماضی کی حکومتوں کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو انہوں نے قوم کے بچوں کے بہتر مستقبل پر توجہ دینے کے بجائے اپنے بچوں کے مستقبل کو سامنے رکھا۔ یہی وجہ تھی کہ نوجوانوں کے اندر احساس محرومی پیدا ہوا۔ ملک و قوم کیلئے کچھ کرنے اور اس کیلئے مر مٹنے کا جذبہ رکھنے والے نوجوانوں کو جب معاشرے میں کوئی کردار اور روزگار نہ ملا تو ان میں سے بہت سے بے راہ روی کا شکار بنے اور بہت سوں نے فاقوں اور بے روزگاری سے تنگ آ کر خود کشی تک کا ارتکاب کیا۔ ایسی صورتحال میں عام اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے تعلیم یافتہ نوجوان یہ کہنے پر مجبور نظر آتے ہیں کہ جو حکمران ہمیں روزگار فراہم کرے گا وہی ہمارا محسن اور نجات دہندہ ہوگا غالباً وزیراعظم عمران خان نے نوجوانوں کے اندر پیدا شدہ احساس محرومی اور حالات سے تنگی کی تحریک کو محسوس کرتے ہوئے نوجوانوں کو ٹارگٹ کر کے انہیں سیاسی میدان میں لا کھڑا کیا۔ تحریک انصاف کی اٹھان میں بنیادی کردار انہیں نوجوانوں کا تھا جنہوں نے اپنے بہتر مستقبل اور سیاسی تبدیلی کیلئے دن رات ایک کیا اور معاشرے کی استحصالی قوت سے ٹکرا گئے لیکن انہیں پہلی مایوسی تب ہوئی جب ان لیڈران نے انتخابی عمل میں موقع پرستوں اور ابن الوقتوں کو اپنے نوجوانوں پر ترجیح دی۔