لاہور: (دنیا نیوز) کورونا کیسوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، وزیر اعظم عمران خان قدرے مطمئن دکھائی دیتے ہیں، غریب اور مستحق عوام کی مدد کے دعوؤں میں کتنی صداقت ہے ؟ کیا ہسپتالوں میں سہولتوں کے فقدان کا بندوبست کیا گیا ؟ کیا آئیسو لیشن سنٹرز میں سہولیات موجود ہیں ؟ کیا لاک ڈاؤن وائرس کے پھیلائو کو روکنے میں موثر ہو رہا ہے ؟ ان تمام سوالوں کے حوالے سے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے پروگرام تھنک ٹینک کی میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سب سے پہلے طبی عملے کو سلام پیش کرنا چاہئے جو مشکل حالات اور سہولیات کی کمی کے باوجود فرنٹ لائن پر مریضوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہے۔
انہوں نے کہا حکومت اور تمام ادارے اپنے تئیں بہت اچھا کر رہے ہیں ہر جگہ لاک ڈاؤن ہے، عوام گھروں میں ہیں لیکن باہر پھنسے پاکستانیوں کے بارے میں بھی حکومت کو سوچنا چاہئے، بینکاک ایئر پورٹ پر 50 کے لگ بھگ پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں ان کو نکالنا چاہئے۔ حکومت نے لاک ڈاؤن تو کرلیا اب معیشت کو سنبھالنے کے حوالے سے سوچنا چاہئے، جتنی جلدی ہوسکے بیماری پر قابو پالیا جائے تو بہتر، ورنہ مشکل ہو جائے گی۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا غیر معمولی حالات میں غیر معمولی انتظامات کیے جا رہے ہیں، اگر امریکا سے موازنہ کیا جائے تو صورتحال بہت حوصلہ افزا ہے، پاکستان اور امریکا میں پہلا کیس ایک ہی دن ٹریس ہوا، وہاں 85 ہزار لوگ وائرس کا شکار ہوچکے ہیں اور ہمارے ہاں یہ تعداد 1300 ہے، انتظامات کرنے کی بنیادی ذمہ داری حکوت کی ضرور ہے لیکن ڈاکٹرز نے آگے بڑھ کر کام کیا ہے، ینگ ڈاکٹرز نے اپنے سب گناہ دھو ڈالے ہیں، چین نے بڑھ کر ہماری مدد کی، دوستی کا حق ادا کر دیا، امریکا نے چینی صدر سے مدد کی درخواست کی اور انہوں نے آگے بڑھ کر مدد کرنے کی پیش کش کر دی۔
ماہر سیاسیات ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا آنیوالی صحیح سمت کا اندازہ کو ئی نہیں لگا سکتا، یہ ضرور ہے کہ پاکستان عالمی تجربات کو دیکھتے ہوئے بہت اچھا کر رہا ہے، طبی عملے نے آلات کی کمی کے باوجود آگے بڑھ کر کام کیا ہے، چین نے دوستی کے حوالے سے کام کرتے ہوئے بہت سارا سامان فراہم کر دیا ہے، ہسپتالوں میں صورتحال پہلے 10 دن سے بہتر ہے، معاشرے کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کو سپورٹ کرے، حکومت کو ان لوگوں کیلئے بھی آگے بڑھنا چاہئے، بیروزگار ہونیوالے افراد کا خیال رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا ہر بحران میں بہتری کی گنجائش بھی پیدا ہوجاتی ہے، اسی طرح اس بحران میں بھی صحت کی صورتحال بہتر ہونے کی امید ہے، اب جو آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، اے ڈی بی اور دوست ممالک سے امداد آئے گی پاکستان اپنا ہیلتھ سیکٹر بہتر کرسکتا ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا ہم اس بحران سے سیکھ بھی رہے ہیں، ڈاکٹرز کیلئے 60 کے قریب نئے کورسز بھی شروع کیے جا رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے سوا کوئی حل نہیں تھا اب حکومت اور معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ اس لاک ڈاؤن میں متاثر ہونیوالوں کا خیال رکھے۔