لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کا پھیلاؤ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا، آئے روز ہلاکتیں اور مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق وبا میں مبتلا مریضوں کی تعداد 20186 جبکہ ہلاکتیں 462 ہو چکی ہیں۔
اب تک ملک بھر میں 203025 افراد کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 8716 لوگوں کا ٹیسٹ کیا گیا، ان میں سے 981 افراد کا ٹیسٹ مثبت آیا جبکہ 17 اموات رپورٹ ہوئیں۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 5114 افراد کورونا مرض سے مکمل صحتیاب ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں۔ صوبہ پنجاب کی صورتحال سب سے خطرناک ہے جہاں کے مریضوں کی تعداد دیگر صوبوں سے زیادہ ہے۔
صوبہ پنجاب میں اس وقت 7494 افراد اس موذی مرض میں مبتلا ہو کر ہسپتالوں میں زیر علاج ہے۔ دیگر صوبوں کی بات کی جائے تو صوبہ سندھ میں 7465، اسلام آباد میں 393، صوبہ بلوچستان میں 1172، خیبر پختونخوا میں 3129، آزاد کشمیر میں 67 جبکہ گلگت بلتستان کے 364 کنفرم کیس ہیں۔
اموات کے لحاظ سے صوبہ خیبر پختونخوا کی صورتحال کشیدہ ہے جہاں 180 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ صوبہ سندھ میں 130، صوبہ پنجاب میں 121، اسلام آباد میں 4، صوبہ بلوچستان میں 19 اور گلگت بلتستان میں اب تک 3 ہلاکتیں رپورٹ ہو چکی ہیں۔
اس موذی سے صحتیاب ہونے والوں میں آزاد کشمیر کے 44، بلوچستان کے 183، گگت بلتستان کے 260، اسلام آباد کے 55، خیبر پختونخوا کے 811، صوبہ پنجاب کے 2206 اور صوبہ سندھ کے 1555 شہری شامل ہیں۔
لاہور میں کورونا وائرس کے کنفرم مریضوں کی تعداد 2476 ہو گئی
لاہور میں کورونا کے 322 جبکہ پنجاب میں 638 نئے کیس سامنے آنے سے مریضوں کی تعداد 7494 ہو گئی ہے۔ ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر کے مطابق 768 زائرین سنٹرز، 1926 رائے ونڈ سے منسلک افراد، 86 قیدیوں، 4714 عام شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
عام شہروں میں سب سے زیادہ لاہور میں کورونا وائرس کے 2476 کنفرم مریض ہیں۔ ننکانہ 18، قصور 61، شیخوپورہ 25، راولپنڈی 419 جہلم 61، اٹک 35،چکوال 5، گوجرانوالہ 211، سیالکوٹ 294، ناروال 20، گجرات میں 241 شہریوں میں تصدیق کورونا کی تصدیق ہو چکی ہے۔
حافظ آباد 38، منڈی بہاءالدین 34، ملتان 98، خانیوال 7، وہاڑی 51، فیصل آباد 178، چینیوٹ 13، ٹوبہ 8، جھنگ 44، رحیم یار خان 72، سرگودھا میں 87 شہریوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
میانوالی 21، خوشاب 15، بھکر 13، بہاولنگر 12، بہاولپور 21، لودھراں 18، ڈی جی خان 37، مظفر گڑھ 24، لیہ 3، ساہیوال 14، اوکاڑہ 19 پاکپتن میں 22 کنفرم مریض ہیں۔
کورونا وائرس سے اب تک کل 121 اموات، 2591 افراد صحتیاب، 22 مریض تشویشناک حالت میں ہیں جبکہ اب تک کل 92622 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔
ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کا کہنا ہے عوام سے گزارش ہے کہ حفاظتی تدابیر اختیار کر کے خود کو محفوظ بنائیں، کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے پر فوری 1033 پر رابطہ کریں۔
سمارٹ سیمپلنگ: ہسپتالوں، تھانوں اور منڈیوں سے نمونے اکٹھے کر لئے گئے
پنجاب حکومت نے سمارٹ لاک ڈاؤن کے بعد سمارٹ سیمپلنگ کا آغاز کر دیا، لاہور میں کورونا مریضوں کی تلاش کیلئےسمارٹ سیمپلنگ جاری ہے جس کے تحت مختلف مقامات سے نمونے لیے گئے جن میں ہسپتال، میڈیا ہاؤسز، گروسری اسٹورز، پولیس سٹیشن شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ملتان، گوجرانوالہ، گجرات اور فیصل آباد میں بھی اسمارٹ سیمپلنگ کی گئی ہے، سی ای او ہیلتھ کا کہنا ہے شہر میں کورونا وائرس کی اوسطاً شرح 18 فیصد ہے، سیمپلنگ سے کورونا کی لوکل ٹرانسمیشن روکنے میں مدد ملے گی۔
راولپنڈی میں بھی پنجاب حکومت کی جانب سے اسمارٹ سیمپلنگ کی گئی، ٹیموں نے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور نمونے جمع کئے۔
کورونا صورتحال کے باعث 1 کروڑ 80 لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں: اسد عمر
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا وائرس کی صورتحال اور ملک بھر میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار کی بندش کی وجہ سے ایک کروڑ 80 لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے باعث عائد کردہ موجودہ پابندیوں کا 9 مئی تک اطلاق رہے گا، اس سے پہلے وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت اجلاس ہوگا جس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ قومی رابطہ کمیٹی 9 مئی کے بعد کی حکمت عملی سے متعلق فیصلہ کرے گی۔
اسد عمر نے کہا گزشتہ چند دنوں میں کورونا وائرس سے اموات میں اضافہ ہوا جو اچھی خبر نہیں، ہلاکتوں کی سرخ لکیر عبور ہو چکی ہے اور روزانہ 24 اموات ہو رہی ہیں لیکن آبادی کے تناسب کے حساب سے پاکستان میں یہ شرح کم ہے۔ تاہم اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ پاکستان میں بیماری اتنی مہلک ثابت نہیں ہوئی جتنی یورپ میں ہوئی، پاکستان کے مقابلے میں امریکا میں 58 گنا اور برطانیہ میں 124 گنا زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کورونا سے زیادہ لوگ ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم ٹریفک کو اجازت دیتے ہیں، اگر یہ ذہن میں بیٹھا لیں کہ کورونا سے اموات کو صفر کرنا ہے تو اس کے لیے ایسے اقدامات کرنے پڑیں گے جو انسانوں کے لیے اتنے زیادہ مہلک ہوں گے جو کوئی برداشت نہیں کر سکتا، پاکستان میں ایک ماہ میں اوسطا 4 ہزار 800 سے زیادہ لوگ ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوجاتے ہیں، لیکن ہم ٹریفک کو پھر بھی اجازت دیتے ہیں اور گاڑی سڑک پر چلتی ہے، کیونکہ ٹریفک پر پابندی زیادہ نقصان دہ ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ یہ بیماری دنیا میں جتنی مہلک ہے اتنی ہمارے ہاں نہیں، لیکن معاشی نقصان زیادہ ہے۔ لاک ڈاؤن سے معاشی طور پر حکومت کو آمدنی میں 119 ارب روپے کا نقصان ہوا، روزگار میں بڑے پیمانے پر کمی آئی۔
انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ 80 لاکھ افراد بے روزگار جبکہ 10 لاکھ چھوٹے ادارے ہمیشہ کے لیے بند ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ کے لیے ملک بند کرکے بیٹھ نہیں سکتے۔ ہمارا ہدف صحت کے نظام کو مضبوط کرنا ہے۔ ہم آہستہ آہستہ بندشیں کم کریں گے اور روزگار کے مواقع بڑھائیں گے۔
ملکی معیشت طویل لاک ڈاؤن کی متحمل نہیں ہو سکتی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملکی معیشت طویل لاک ڈاؤن کی متحمل نہیں ہو سکتی، کاروباری طبقے کی پریشانیوں کا ادراک ہے۔
تفصیل کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پہنچے جہاں پرنسپل سمز پروفیسر محمد ایاز نے کورونا وائرس کے سدباب پر بریفنگ دی۔ وزیر خارجہ نے اس موقع پر ایک ہزار ماسک، ایک ہزار حفاظتی کٹس اور دوسرا سامان ڈاکٹرز کے حوالے کیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کورونا کے خلاف طبی عملے کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ وزیراعظم ہر لمحے کی پیش رفت سے آگاہ ہیں، ہمیں کورونا اور غربت کے خلاف لڑائی لڑنی ہے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کورونا وائرس کا چیلنج لمبا ہے، ہو سکتا ہے کہ یہ چھ ماہ چلے یا اس سے زیادہ، اس معاملے پر مناسب حکمت عملی اختیار کرنی ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج گھروں میں گھس کر کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے۔ ستم یہ ہے کہ لاشیں بھی نہیں دی جاتیں، اقوام متحدہ کو نوٹس لینے کا کہا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ چینی اور گندم سکینڈل کی 3 ہفتے بعد رپورٹ سامنے آئے گی۔
کورونا فنڈز سے مستحق افراد کیلئے امداد کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہیگا: ڈاکٹر ثانیہ نشتر
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ کورونا فنڈز سے مستحق افراد کیلئے امداد کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہیگا۔
سماجی تحفظ اور غربت کے خاتمے کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ وزیراعظم نے ویب پورٹل کا اجرا کیا جس کے ذریعے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام سے امداد کی فراہمی کیلئے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے درخواستیں طلب کی جائیں گی۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ کیٹیگری فور کے ان مستحق افراد کو احساس ایمرجنسی کے بارہ ہزار روپے دئیے جائیں گے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ کورونا فنڈز سے مستحق افراد کیلئے امداد کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہیگا اور امداد فراہم کرنے والے مخیر حضرات کے ہر ایک روپے کے بدلے میں چار روپے حکومت کی جانب سے امدادی فنڈز میں شامل کئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ احساس ایمرجنسی کیش فنڈز کی منتقلی کیلئے شفافیت کے موجودہ اصولوں قواعد وضوابط اور اعدادوشمار کے تجزیے کے جن قواعدوضوابط کو مدنظر رکھا گیا، یہی قوانین وزیراعظم کے کورونا فنڈ سے کیٹیگری فور کے مستحق افراد کے چناو کیلئے کار فرما ہوں گے۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے ملک بھر میں تقسیم کیے گئے حفاظتی سامان کی تفصیلات جاری
این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق تمام صوبوں کو بھجوائے گئے حفاظتی سامان میں 1 لاکھ 53 ہزار 565 این 95 ماسک اور 38 لاکھ 91ہزار 588 فیس ماسک شامل ہیں۔
تفصیل کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ملک بھر کے ہسپتالوں اور ہیلتھ ورکرز کیلئے تقسیم کیے گئے حفاظتی سامان کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔
چاروں صوبوں سمیت اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے ہسپتالوں وہیلتھ ورکرز میں تقسیم کے لیے این ڈی ایم اے نے چار مرحلوں میں حفاظتی سامان ارسال کیا۔
این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق تمام صوبوں کو بھجوائے گئے حفاظتی سامان میں 1 لاکھ 53 ہزار 565 این۔95 ماسک اور 38 لاکھ 91ہزار 588 فیس ماسک شامل ہیں۔
حفاظتی سامان میں 9 لاکھ 55 ہزار 417 حفاظتی سوٹ، 1 لاکھ 44 ہزار 467 گاؤنز، 10 لاکھ 33 ہزار 643 دستانے، 3 لاکھ 46 ہزار 896 سرجیکل کیپس اور 36 ہزار 520 فیس شیلڈ شامل ہیں۔
حفاظتی سامان میں 2 لاکھ 11 ہزار 244 شوز کور اور 97 ہزار 982 عینکیں بھی تقسیم کی گئی ہیں۔ ترجمان کے مطابق صوبوں کو دیئے گئے تمام سامان کی علیحدہ علیحدہ تفصیل این ڈی ایم اے کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ حفاظتی سامان کی پانچویں کھیپ اگلے چند روز میں روانہ کر دی جائے گی۔ تمام صوبوں کو ٹیسٹنگ کٹس وافر تعداد میں ارسال کی جا چکی ہیں۔