اردوان کا وزیراعظم کو فون، پاک ترک تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار

Last Updated On 02 August,2020 02:27 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلیفون کیا، دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ترکی کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا جبکہ وزیراعظم نے ترکی کے صدر کی مقبوضہ کشمیر کے معاملے میں پاکستانی مؤقف کی حمایت اور ان کے تعاون پر تعریف کی۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلیفون کیا اور ٹیلفیونک رابطے کے دوران عید کی مبارکباد دیتے ہوئے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

 دونوں رہنماؤں نے عید کے تہوار پر عوام کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا، اردوان اور عمران خان کے درمیان اہم علاقائی امور پر بھی گفتگو کی گئی۔

ترکی کے صدر اور وزیراعظم پاکستان نے دو طرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا جبکہ عمران خان نے کورونا سے نمٹنے کے لیے ترک صدر رجب طیب اردوان کی کوششوں کی تعریف کی۔ 

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ترک صدر کو ٹیلیفون، مقامی انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد

ٹیلفونک رابطے کے دوران عمران خان نے پاکستان سمیت متعدد ممالک کو مدد فراہم کرنے پر ترکی سے اظہار تشکر کیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے معاشی ترقی اور انسانی زندگیوں کو بچانے پر تبادلہ خیال کیا۔

 ٹیلیفونک رابطے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے 86 سالہ بعد آیا صوفیہ مسجد میں دوبارہ کھولنے پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کو مبارکباد دی۔

یہ بھی پڑھیں: استنبول: آیا صوفیہ میں 86 سال بعد نماز جمعہ ادا کر دی گئی، ہزاروں افراد کی شرکت

دونوں رہنماؤں نے ادویات کی مشترکہ تیاری کے امور پر تبادلہ خیال کیا، دونوں رہنماؤں نے تمام باہمی معاملات پر رابطہ میں رہنے پر اتفاق کیا گیا

 وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ لاکھوں پاکستانیوں نے آیا صوفیہ مسجد کے مناظر ٹی وی پر دیکھے۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر ترکی کی حمایت کو سراہتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے معاملے میں پاکستانی مؤقف کی حمایت اور تعاون کے شکر گزار ہیں۔

 

یہ بھی پڑھیں: آیا صوفیہ کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد اقصیٰ ہے: رجب طیب اردوان

 یاد رہے کہ رواں سال فروری کے مہینے میں پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن میں خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر ترکی کے لیے چناکلے کی حیثیت رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ چنا کلے ترکی کا وہ مقام ہے جہاں موجودہ ترکی نے 1923ء میں آزادی کی فیصلہ کن جنگ جیتی تھی۔ اس جنگ میں ہزاروں ترک فوجی مارے گئے تھے۔

ترک صدر نے خطاب میں کہا تھا کہ اس وقت کشمیر بھی ہمارے (ترکی) کے لیے وہی ہے جو آپ کے لیے (چنا کلے) تھا۔ کل چنا کلے تھا اور آج چنا کلے ہے، کوئی فرق نہیں ہے ان میں۔ پاکستان کا درد ترکی کا درد ہے اور پاکستان کی خوشی ترکی کی خوشی ہے۔

انھوں نے کہا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات سے کشمیری بھائیوں کی تکالیف میں اضافہ ہوا لیکن مسئلہ کشمیر کا حل جبری پالیسیوں سے نہیں بلکہ انصاف سے ممکن ہے۔

آج ٹیلیفونک رابطے کے دوران کورونا وائرس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان زندگیوں کو بچانے کے ساتھ معیشت اور روزمرہ امور کو چلانے کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کو اپریل کے پہلے ہفتے ٹیلیفون کیا تھا اور کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے فلائٹ آپریشن بندش کے باعث پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو سہولت دینے پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ترکی کیساتھ ہیں: وزیراعظم کا اردوان کو ٹیلیفون

ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ پاکستان اور ترکی کو کورورنا کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے ترکی سے مکمل تعاون اور اظہار یکجہتی کے عزم کا اعادہ کیا۔

علاوہ ازیں ترک صدر رجب طیب اردوان نے صدر مملکت عارف علوی کو بھی ٹیلی فون کیا اور عیدالاضحیٰ کی مبارک باد دی۔

صدر عارف علوی نے بھی ترک صدر اردوان کو عید کی مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

عارف علوی نے کہا کہ اس سال عید مشکل حالات میں منائی جا رہی ہے، دنیا کو چیلنجز درپیش ہیں، کورونا نے عالمی معیشت کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔

صدر مملکت نے کورونا کے خلاف جنگ میں معاونت پر ترکی کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان اور ترکی میں کورونا کے کیسز کی تعداد میں کمی خوش آئند ہے۔

صدر عارف علوی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی حالت زار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ بھارتی مسلمان خوف اور امتیازی سلوک کے ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں۔

صدر عارف علوی نے یو این جنرل اسمبلی میں صدر اردوان کے مقبوضہ کشمیر پر واضح مؤقف پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ امید ہے ترکی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی اقدامات کے ایک سال مکمل ہونے پر اپنی اصولی آواز اٹھائے گا۔

صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ مشکل حالات میں بھی قابض حکومتیں فلسطین اور کشمیر میں ظلم جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس موقع پر ترک صدر طیب اردوان نے عارف علوی کو کورونا وبا کے خاتمے پر ترکی کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ترکی کے ملکی مفادات پر مستقل حمایت اور ہر ممکن مددکی پالیسی جاری رکھے گا، صدر ڈاکٹر علوی نے ترک صدر اردوان کو آیا صوفیہ کو نماز کیلئے دوبارہ کھولنے پر مبارکباد دی۔

واضح رہے کہ رواں سال مارچ کی تین تاریخ کو وزیراعظم عمران خان نے رجب طیب اردوان کو ٹیلیفون کیا تھا اور وزیراعظم نے ترک فوجیوں کی ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

خیال رہے کہ فروری میں شام کے علاقے ادلب میں بشار الاسد کی فوج نے فضائی حملہ کر کے 33 ترک فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد شام کے معاملے پر ترکی، روس اور شام میں کشیدگی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔

اس کارروائی کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی صورت میں ادلب میں کارروائیاں نہیں روکیں گے، یورپ نے ساتھ نہ دیا تو مہاجرین کے یورپ جانے کے دروازے کھول دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر اردوان میں ٹیلیفونک رابطہ

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا ترک صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، وزیراعظم نے ترک فوجیوں کی ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور 

وزیراعظم نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے سے اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھ حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام ترک بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان ترکی کے ساتھ کھڑا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 14 فروری کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوان دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے جہاں پر انہوں نے مختلف مصروفیات کے ساتھ ساتھ وزیراعظم، عسکری رہنماؤں کے ساتھ ملاقات بھی کی تھی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ترک صدر رجب طیب اردوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترک پاکستان تعلقات سب کے لئے قابل رشک ہیں، پاکستان اور ترکی مشترکہ مذہب، ثقافت اور اقدار کے حامل ہیں، کشمیر ہمارے لئے وہی ہے جو آپ کیلئے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محترم ایوان کو سلام پیش کرتا ہوں، مشترکہ اجلاس سے خطاب باعث فخر ہے، خود کو اپنے گھر میں محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا تحریک آزادی میں برصغیر کے مسلمانوں کا جذبہ نا قابل فراموش ہے، کشمیر ہمارے لیے وہی ہے جو آپ کیلئے ہے، ہماری دوستی عشق اور محبت سے پروان چڑھی ہے۔

ترک صدر کا کہنا تھا ہمارے دکھ اور خوشیاں مشترکہ ہیں، پاکستان کے ساتھ دل کا رشتہ ہے، پاکستانی بہن بھائیو، آپ سے نہیں تو کس سے محبت کریں گے، سرمایہ کاروں کے بڑے گروپ کے ساتھ پاکستان آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دباؤ کے باوجود ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو تعاون کا یقین دلاتا ہوں، مستقبل میں بھی پاکستان کا ساتھ دیتے رہیں گے، ہر دکھ، درد میں ساتھ دینے پر پاکستانی قوم کا شکر گزار ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کی مدد کر رہا ہے: بھارتی میڈیا

رجب طیب اردوان کاکہنا تھا کہ دعا ہے پاک ترک محبت ہمیشہ قائم رہے، اقتصادی ترقی چند دنوں میں حاصل نہیں ہوتی، اقتصادی ترقی مسلسل محنت اور جدوجہد سے ممکن ہوتی ہے، پاکستانی حکومت کے اقدامات سے تجارت کیلئے ساز گار ماحول بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا فلسطین پر امریکی پلان امن نہیں قبضے کا منصوبہ ہے، انسداد دہشتگردی کیلئے پاکستانی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، مذاکرات کے ذریعے کشمیر کا حل، اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔

ترک صدر نے کہا عالمی برادری نے شام کے عوام کو تنہا چھوڑ رکھا ہے، ترکی شام کے عوام پر 40 ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے، مظلوم مسلمانوں کو جابرانہ حملوں سے بچانا مقصد ہے، مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دینا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے، ترک قوم 35 سال سے علیحدگی پسند تنظیموں سے نبرد آزما ہے۔

ترک صدر نے اپنے خطاب میں مرزا غالب، حفیظ جالندھری اور علامہ اقبال کے اشعار کا بھی حوالہ دیا اور قائد اعظم کے افکار کا بھی ذکر کیا۔ بعد ازاں ترک صدر نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کئے۔ رجب طیب اردوان جب پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو وزیراعظم عمران خان نے ان کو خوش آمدید کہا، پارلیمنٹ ہاؤس میں ترک صدر کی تصویریں بھی آویزاں کی گئی تھیں۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بعد معزز مہمان نے صدر مملکت عارف علوی کے ہمراہ ایوان صدر میں نماز جمعہ ادا کی، اس موقع پر وفاقی وزرا اور ترک کابینہ کے اراکین بھی موجود تھے۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسلم امہ کو درپیش چیلنجز، مسئلہ کشمیر اور ترکی اور پاکستان کی ترقی و استحکام کیلئے دعائیں بھی مانگی گئیں۔

بعد ازاں ترک صدر طیب اردوان وزیراعظم ہاؤس پہنچے جہاں ان کی پاکستانی وزیراعظم عمران خان کیساتھ ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال ہوا۔

اس کے بعد پاکستان اور ترکی کے درمیان دونوں ممالک کے سرکاری ٹیلی وژن اور ریڈیو، سیاحت، ثقافت، خوراک، تجارت، پوسٹل سروسز، ریلوے اور عسکری تربیت کے شعبے سمیت دیگر مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔