راولپنڈی: (دنیا نیوز) بارشوں کے ساتھ ساتھ کیرتھر ریجنز میں لٹھ اور تھڈو ڈیم اوور فلو ہو گئے ہیں جس کے بعد پاک فوج کی ٹیمیں شہریوں کی مدد کے لیے پہنچ گئیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق لٹھ ڈیم اوورفلو ہونے کی وجہ سے نادرن بائی پاس اور ملیر ندی میں شدید سیلابی صورتحال ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان آرمی اور رینجرز کی 70 ٹیمیں سول انتظامیہ کی مدد کررہی ہیں۔ یہ ٹیمیں متاثر علاقوں میں امدادی سرگرمیاں کررہی ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی ریسکیوز ٹیمیں قائدہ آباد میں متاثرہ افراد کو آرمی انجینئرز کی کشتیوں میں محفوظ مقامات پر منتقل کررہی ہیں۔ بارش سے متاثرہ علاقوں میں ڈی ایچ اے ،گزری،کیماڑی ،نارتھ کراچی،ناظم آباد ،صدر،لانڈھی، ائرپورٹ ، یونیورسٹی روڈ، فیصل بیس، جناح ٹرمینل، صادی ٹائون، قائد آباد، یوسف گوٹھ ، پی اے ایف فیصل، پی اے ایف مسرور اور گلشن جوہر شامل ہیں۔ بارشوں سے شہر قائد کے متعدد علاقے متاثر ہوئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی انجینئرز نے 200 میٹرطویل اور 4 فٹ اونچا بند تعمیر کیا۔ بندکی تعمیر کا مقصد ایم نائن کو بچانا اور پانی کا بہاؤ کنٹرول کرنا ہے۔ کے الیکٹرک گرڈ بچانے کیلئے آرمی کی 3 ٹیمیں مہران نالہ پرکام کر رہی ہیں۔
اس سے قبل شہر میں اگست کے مہینے میں ہونے والی سابقہ بارشوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، حالیہ مون سون سسٹم کے تحت سابقہ 89سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
فیصل بیس پر رواں سال اگست میں 345 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوچکی ہے، فیصل بیس کا سابقہ ریکارڈ 298.4 ملی میٹر ہے، مسرور بیس کا ریکارڈ 272 ملی میٹر ہے، ایئرپورٹ پرموجود آبزرویٹری کا سابقہ ریکارڈ 262.5 ملی میٹر ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں 1931 کے بعد اگست 2020ء میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ ہوئی۔
یاد رہے کہ اگست کے مہینے میں ہونے والا بارش کا تیسرا سپیل ہے جہاں اس سے قبل بھی دو مرتبہ شہر میں موسلا دھار بارش سے کئی علاقے زیر آب آ گئے تھے۔ گزشتہ روز 24 اگست کو بھی تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش میں مختلف حادثات میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس سے قبل کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کے پانچویں سپیل کا آغاز 21 اگست کو ہوا تھا جس کے دوران مختلف حادثات کے نتیجے میں 7 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
پانچویں سپیل کی بارشوں کے باعث کراچی کے علاقے خصوصاً نیو کراچی سمیت متعدد نشیبی علاقوں میں موجود بارش کا پانی نہیں نکلا جا سکا تھا کہ چھٹے اسپیل کی طوفانی بارش کے باعث صورتحال مزید گھمبیر ہوگئی ہے۔
یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ 21 اگست کے روز سب سے زیادہ 185.7 ملی میٹر بارش کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں ہوئی تھی جہاں متعدد علاقوں میں گھروں میں پانی بھر جانے کی وجہ سے مکینوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا تھا۔