گلگت: (دنیا نیوز) گلگت بلتستان کا انتخابی حلقہ 24 گانچھے 3 گلگت بلتستان کے انتخابی حلقوں میں آخری حلقہ ہے۔ گلگت بلتستان کا یہ حلقہ 1994 کی حلقہ بندی میں ضلع گانچھے کا تیسرا حلقہ بنا۔
ضلع گانچھے کے اہم علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 20 ہزار 187 رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے استعمال کریں گے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 10 ہزار 5888 جبکہ 9 ہزار 599 خواتین ووٹرز ہیں۔ گلگت بلتستان انتخابات کیلئے حلقہ گانچھے3 میں کل 43 پولنگ اسٹیشن اور 76 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔
ان پولنگ اسٹیشن میں سے 7 انتہائی حساس، 8 حساس اور 28 پولنگ اسٹیشن معمول کے قرار دیے جا چکے ہیں۔ اس حلقے میں سیاسی زور آزمائی کیلئے 4 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ ایک امیدوار نے انتخابات سے دستبرداری کا اعلان کر دیا ہے ۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سید شمس الدین کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ سید شمس الدین ماضی میں ن لیگ کے اہم کارکن تھے تاہم 2019 میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی تھی ۔پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے صوبائی جنرل سیکریٹری محمد اسماعیل کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محمد اسماعیل اس سے قبل مسلسل تین مرتبہ گلگت بلتستان اسمبلی کے ممبر منتخب ہو چکے ہیں جبکہ 2009 میں وہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کر کے وزیربلدیات کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
اسی طرح پاکستان مسلم لیگ ن نے منظور حسین کو ٹکٹ جاری کیا ہے جو ڈسٹرکٹ کونسل کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔منظور حسین پہلی دفعہ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔اسی طرح مسلم لیگ ق نے محمد ابراہیم تبسم کو امیدوار نامزد کیا ہے جو پہلی دفعہ انتخابی معرکے میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس حلقے سے آزاد امیدوار عابدین راہی نے الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کر دیا ہے۔
یوں یہ حلقہ گلگت بلتستان حلقہ 12 شکر کے ہمراہ دوسرا ایسا حلقہ ہے جہاں کوئی آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ نہیں لے رہا۔ اس حلقے کے اہم علاقوں میں تھگسن ، موچولو، دم سم، کوندس، سالتورو، کرمانی کوندی اور گوماس شامل ہے۔
ضلع گانچھے کے کل آبادی 1 لاکھ 30 ہزار سے زائد ہے اور بیشتر کا ذریعہ معاش کاشت کاری و تجارت ہے۔ ضلع گانچھے میں 105 اسکول و کالجز قائم ہیں اور یہاں کی شرح خواندگی تقریباً 61 فیصد ہے، مگر کسی خاتون امیدوار کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے گئے۔