پیپلز پارٹی کا پانی کے مسئلے پر سندھ بھر میں احتجاج کا اعلان

Published On 31 May,2021 05:41 pm

کراچی: (دنیا نیوز) سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی قیادت نے پانی کے مسئلے پر پورے صوبے میں احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ پارٹی کی صوبائی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔

تفصیل کے مطابق نثار کھوڑو کی صدارت میں پیپلز پارٹی سندھ ایگزیکٹو کا اجلاس ہوا جس میں منظور وسان، وقار مہدی، عاجز دھامراہ، اعجاز جاکھرانی اور دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں سندھ میں پانی کی شدید کمی، بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ وفاق کی سندھ کے ساتھ زیادتیوں کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ پیپلز پارٹی رہنماؤں نے پانی کی کمی اور لوڈشیڈنگ کیخلاف صوبہ بھر میں احتجاج کی حکمت عملی پر غور کیا۔

پیپلز پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سندھ میں پانی بحران کے باعث زراعت کے شعبوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ سندھ میں پانی کی 40 فیصد کمی ہے لیکن ارسا صورتحال کو ٹھیک کرنے کی بجائے حکومت کی بی ٹیم کا کردار ادا کر رہی ہے۔ تونسہ سے گڈو بیراج تک پمپ لگا کر سندھ کا پانی چوری کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دریاؤں میں پانی کی آمد میں اضافہ، سندھ کو 35 ہزار کیوسک کا اضافہ کر دیا گیا

انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے ترجمان نے کہا ہے کہ دریاؤں میں پانی کی آمد میں اضافہ کے بعد سندھ کو پینتس ہزار کیوسک اور پنجاب کو پانی کی فراہمی میں اٹھارہ ہزار کیوسک کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔

ترجمان ارسا کے مطابق دریاؤں میں پانی کی آّمد میں چوبیس فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ دریاؤں میں پانی کی آمد بڑھ کر دو لاکھ پچیس ہزار کیوسک ہو گئی ہے۔ اس سے قبل اٹھائیس مئی کو پانی کی آمد ایک لاکھ بہتر ہزار کیوسک تھی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ دریاؤں میں پانی کی کمی بتیس فیصد سے کم ہو کر اٹھارہ فیصد رہ گئی ہے۔ پانی میں اضافے کے بعد ارسا کی جانب سے سندھ کو پانی کی فراہمی بڑھا کر ایک لاکھ نو ہزار کیوسک کر دی گئی ہے۔ سندھ کو پہلے چوہتر ہزار کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کو پانی کی فراہمی میں اٹھارہ ہزار کیوسک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ پنجاب کیلئے پانی کی فراہمی تراسی ہزار کیوسک سے بڑھا کر ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک کر دی گئی ہے۔

ترجمان ارسا کا مزید کہنا تھا کہ دریاؤں کے پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ناردرن ایریاز میں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر پانی کے اتار چڑھاؤ کو دیکھا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ارسا میں تمام صوبے ایک اکائی کی طرح موجود ہیں۔ 1991ء کے معاہدے کے مطابق پورے انصاف کے ساتھ پانی کی تقسیم کر رہے ہیں۔ صوبے پانی کے استعمال کے طریقہ کار کو جدید طریقوں پر استوار کریں اور پانی کے ضیاع کو کم سے کم کرنا ہوگا۔
 

یہ بھی پڑھیں: پانی کی تقسيم کے معاملہ پر کسی صوبے سے زيادتی نہيں ہو رہی: ارسا

خیال رہے کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے ترجمان نے کچھ روز قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ پانی کی تقسيم کے معاملہ پر کسی صوبے سے بھی زيادتی نہيں ہو رہی، ایک خالصتاً تکنیکی مسئلے کو سیاسی بنایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سندھ پانی کے اعدادوشمار بھی غلط فراہم کرتے ہوئے لائن لاسز بڑھا کر بتا رہا ہے۔ کراچی کو پانی کی فراہمی ميں ارسا کا کوئی کردار نہيں، يہ سندھ کا اندرونی معاملہ ہے۔

اپنے ایک بیان میں ارسا ترجمان خالد ادریس رانا نے کہا کہ درياؤں ميں پانی کی کمی کے باعث کچھ دن مسئلہ رہا ليکن اب صورتحال کنٹرول ميں ہے۔ سب صوبوں کو واٹر اکارڈ کے تحت پانی تقسيم کيا جا رہا ھے۔

ترجمان ارسا نے کہا کہ صوبہ سندھ کو کپاس کی کاشت کے وقت پنجاب سے زيادہ پانی فراہم کيا۔ اب تک سندھ کو صرف 4 فيصد پانی کی کمی ہوئی جبکہ پنجاب کو 16 فيصد پانی کی کمی رہی۔

انہوں نے کہا کہ اب جنوبی پنجاب کو کپاس کے لئے پانی کی فراہمی کی جا رہی ہے اور سب صوبوں کو ان کے حصہ کے مطابق پانی ديا جا رہا ہے۔ تونسہ پنجند لنک کينال پر کوئی پاور ہاؤس لگانے کا منصوبہ ارسا ميں زير غور نہيں ہے۔ چشمہ جہلم لنک کينال سے پنجاب کو گريٹر تھل کينال کے لئے پانی فراہم کيا جا رہا ہے۔

ترجمان نے وضاحت کی کہ ارسا کسی صوبے کے پانی کا حصہ کم نہيں کر سکتی۔ ہر صوبے کا نمائندہ ارسا ميں موجود ہے، اس کے بغير پانی کی تقسيم طے نہيں کی جا سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ چاول کی کاشت کے وقت بھی انشاء اللہ صوبوں کو ان کے حصہ کے مطابق پانی فراہم کيا جائے گا۔ اس وقت ايک ملين ايکڑ فٹ پانی ڈيموں ميں موجود ہے۔ ارسا بلوچستان کو اس کو پورا حصہ فراہم کر رہا ہے۔