ہمیں مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے پانی کے مسائل کو حل کرنا ہوگا، شبلی فراز

Published On 15 July,2021 06:19 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ہمیں مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے پانی کے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ بہترین لینڈ سکیپ کے باوجود پاکستان کو پانی کی کمی کے چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان جیسی زرعی معیشت کے لیے پانی کی کمی کی صورتحال تشویشناک ہے۔

وہ جمعرات کو اسلام آباد میں ”پانی کے چیلنجوں سے متعلق پاکستان واٹر کانفرنس“ سے خطاب کررہے تھے۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ ملک میں پانی کے مسائل کی اصل وجہ ڈیٹا نہ ہونا ہے، متعلقہ محکموں کو فوری طور پر ڈیٹا جمع کرنے کی ہدایت کی ہے، ہمیں واٹر منیجمنٹ کو بہتر بنانے کی پالیسی بنانا ہوگی۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالی نے بہترین محل وقوع دیا ہے، نہروں پر ٹیلی میٹرنگ کیلئے پائلٹ منصوبہ شروع کیا جائے گا، کہاں کتنا پانی استعمال ہو رہا ہے، ہمارے پاس ڈیٹا نہیں، اس صورتحال کے پیش نظر متعلقہ حکام کو فوری طور پر ڈیٹا کی تیاری کی ہدایت کی ہے، وزارت سنبھالنے کے بعد سی ڈی اے کے ساتھ اشتراک ہوا، پی سی آر ڈبلیو آر اور سی ڈی اے نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

پاکستان میں ابھرتے ہوئے پانی کے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ میرے دل کے بہت قریب ہے، پاکستان کے شمال میں ہمالیہ گلیشیئر اور پانی کے سب سے بڑے ذخائر ہیں جبکہ صوبہ پنجاب اور سندھ کے زرخیز میدانی علاقوں کو دنیا کے سب سے بڑے آبپاشی سسٹم سے سیراب کیا جاتا ہے، ان قدرتی وسائل کے باوجود ہمیں پانی کے سنگین مسائل اور دیگر چیلنجز کا سامنا ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے رجحان نے پاکستان کو دنیا کے سب سے کمزور ممالک میں شامل کیا ہے۔ بحیثیت قوم ہم پانی کی قلت کی طرف گامزن ہیں، اس تشویشناک صورتحال کی علامت یہ ہے کہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے سالانہ تقریبا 27 ہزار بچے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پانی کے وسائل کے متعلق مربوط ڈیٹا کی عدم موجودگی ایک بڑا چلینج ہے، اس سے پانی کے وسائل کے انتظام اور انتظامیہ کے چیلنجوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، آبی وسائل کے انتظام کے مختلف شعبوں میں متعدد تنظیمیں کام کر رہی ہیں جن میں قومی اور بین الاقوامی تحقیقی ادارے، وفاقی اور صوبائی حکومت کی تنظیمیں، بین الاقوامی ترقیاتی شراکتدار، این جی اوز اور اکیڈمیا شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان سب کی کاوشوں کے باوجود پانی کے انتظام کے شعبے میں پالیسیاں درست نہیں ہیں، اس صورتحال کے نتیجے میں آبی وسائل کے پرانے چیلینج باقی ہیں اور آبی وسائل کے نئے مسائل سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان پیچیدہ امور کو دور کرنے کے لئے ضروری ہے کہ بہتر منصوبہ بندی اور پالیسیوں کو وضع کیا جائے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں بڑے پیمانے پر آبپاشی ہوتی ہے، واٹر منیجمنٹ پر کئی ادارے کام کر رہے ہیں، نہروں پر سمارٹ میٹرنگ سسٹم کا پائلٹ منصوبہ شروع کریں گے، ہمیں واٹر منیجمنٹ کو بہتر کرنے کیلئے جامع پالیسی بنانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پانی کی کمی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ پانی کے مسائل کی اصل وجہ ڈیٹا نہ ہونا ہے، میں نے فوری طور پر پانی کا ڈیٹا تیار کرنے کی ہدایت کی ہے، آج کی کانفرنس پانی کے مسائل کے حل کیلئے سنگ میل ثابت ہوگی۔ پاکستان میں یونیسکو کی کنٹری ڈائریکٹر پیٹریشیا میکفلپ، انٹر نیشنل واٹر منیجمنٹ بورڈ کے کنٹری ڈائریکٹر محسن حفیظ، چیئرمین پی سی آر ڈبلیو آر ڈاکٹر محمد اشرف اور یدیرل فلڈ کمیشن کے چئیرمین احمد کمال نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔