لاہور: (دنیا نیوز) سال 2021 میں کورونا نے شعبہ تعلیم کے ساتھ بھی بھرپور دشمنی نبھائی۔ تعلیمی ادارے کھولنے اور بند کرنے کا سلسلہ چلتا رہا۔ پروموشن پالیسی کی وجہ سے طلبہ نے امتحانات کے نتائج میں ریکارڈ تو قائم کر دئیے ساتھ ہی تعلیمی بورڈ نے امتحانی پیٹرن بدلنے کا اشارہ دے دیا۔
کورونا کے موذی وائرس نے سارا سال نظام تعلیم کو متاثر کیے رکھا۔ وائرس کی تیز لہر نے تعلیمی سرگرمیوں کی چال انتہائی مدھم رکھی۔ نئے سال کا آغاز ہوا تو تعلیمی ادارے بند تھے، صورتحال بہتر ہونے پر مئی 2021 میں تعلیمی سلسلہ مختصر عرصے کے لیے بحال ہوا، 50 فیصد حاضری کے ساتھ 31 مئی سے 9 ویں تا 12 ویں جماعت کو اور 7 جون سے دیگر کلاسز کو بلا لیا گیا۔
کورونا کے وار دوبارہ تیز ہوئے تو تعلیمی ادارے پھر بند کرنا پڑ گئے۔ چوتھی لہر کے سبب یکم جولائی سے یکم اگست تک تعلیمی اداروں میں عام تعطیلات کر دی گئیں۔ صورتحال ذرا بہتر ہوئی تو 2 اگست 2021 سے تعلیمی ادارے کھولنے کی اجازت دی گئی، اساتذہ کی ویکسی نیشن کو لازم قرار دیا گیا۔
4 اگست کو بین الصوبائی وزرا ئے تعلیم کانفرنس میں 18 سال سے زائد عمر کے طلبہ کو ویکسین لگانے کی ہدایت جاری کی گئی۔ بعد ازاں محکمہ صحت کی اجازت سے 12 سال اور اس سے زائد عمر کے طلبہ کی ویکسی نیشن بھی لازمی قرار دی گئی۔
کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں تعلیم نظام کا نقصان ہوا، وہیں 9 ویں سے 12 ویں جماعت کے اکثریتی طلبہ کو فائدا بھی ہوا، تعلیمی بورڈ کی تاریخ میں پہلی بار طلبہ نے 1100 میں سے 1100 ریکارڈ نمبر حاصل کیے، ساتھ ہی تعلیمی بورڈ نے میٹرک اور انٹر کا امتحانی پیٹرن بدلنے کا اشارہ دے دیا۔
امسال تاریخ میں پہلی بار پہلی سے پانچویں جماعت تک یکساں نصاب نافذ تو ہوگیا مگر تنازعات کا شکار ہے۔ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ حکومت تعلیمی پالیسیاں تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر بنائے۔
موذی وائرس کی وجہ سے مارچ میں شروع ہونے والا تعلیمی سیشن اب اگست سے شروع ہوگا۔ کورونا کے باعث اہل لاہور کے معمولات زندگی اور تعلیمی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوئیں ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ نئے سال میں اس موذی وائرس کے حملوں سے تعلیم اور تعلیمی نظام کو چھٹکارا مل پائے گا یا نہیں۔