اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی نا اہلی سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے تحریری فیصلے میں بڑی غلطی سامنے آ گئی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نا اہلی سے متعلق توشہ خانہ ریفرنس کا 36 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ ان کی حلقہ این اے 95 میانوالی۔ I کی نشست خالی قرار دیدی۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عمران احمد خان نیازی کو آئین کے آرٹیکل 63 ون (پی) کے ساتھ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 137، 167 اور 173 کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے۔
عمران خان کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 95 میانوالی۔I سے فوری طور پر ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا ہے۔ فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں غلط گوشوارے جمع کرائے، عمران خان نے بیرون ملک سے ملنے والے تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کئے، عمران خان کا پیش کردہ بینک ریکارڈ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا۔
انہوں نے سال 2018-19 ء میں تحائف کی فروخت سے حاصل رقم بھی ظاہرنہیں کی، عمران خان نے مالی سال 21-2020 کے گوشواروں میں بھی حقائق چھپائے۔ فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سینٹ اور قومی اسمبلی کا ہر ممبر ہر سال 31 دسمبر کو اپنے اور اپنے اہلخانہ کے گوشوارے جمع کرانے کا پابند ہے، اگر اس کے کاغذات میں جھوٹ پایا جاتا ہے تو گوشوارے جمع کرانے کے 120 دن بعد اس کے خلاف بدعنوانی کی کارروائی کی جاتی ہے،
یہ ریفرنس سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 63 (2) کے تحت الیکشن کمیشن کو بھیجا گیا اور اس میں توشہ خانہ کے تحائف اور گوشواروں میں ان کو ظاہر کرنے سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔
الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق اس معاملہ پر کارروائی کا آغاز کیا۔ عمران خان کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے متعلق سوال اٹھایا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلہ میں محمد سلمان، نجیب الدین اویسی، ورکر پارٹی اور عمران خان بنام میاں محمد نواز شریف سمیت دیگر مقدمات میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینٹ کی طرف سے بھیجے گئے نااہلی کے ریفرنس پر الیکشن کمیشن کو کارروائی کا اختیار ہے۔ فیصلہ میں عمران خان کی جانب سے جمع کرائی گئی توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات بھی شامل کی گئی ہیں۔ گوشواروں اور بینک کے دستیاب ریکارڈ میں تضاد سامنے آیا۔
انہوں نے ایسی کوئی وضاحت نہیں دی کہ غلطی سے یا بغیر سوچھے سمجھے یا حادثاتی طور پر یہ تفصیلات پیش نہیں کر سکے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جھوٹے اثاثے اور غلط گوشوارے ظاہر کئے جس کے باعث ان پر الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 173 کے تحت کرپٹ پریکٹسز کا جرمانہ ثابت ہوتا ہے اور اس کو آئین کے آرٹیکل 63 ون (پی) کے ساتھ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 137، 167 اور 173 کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے مالی سال 2018-19ء کے اپنے گوشواروں میں تحائف کی تفصیلات اور ان کو بیچنے کی رقم ظاہر نہیں کی جو کہ فارم بی کے کالم نمبر تین کے تحت ضروری تھی۔ ان کے اکائونٹ میں جمع کرائی گئی رقم ان کے بیچے گئے تحائف کی مالیت سے مطابقت نہیں رکھتی، انہوں نے مالی سال 2018-19ء کیلئے غلط گوشوارے جمع کرائے،
انہوں نے اپنے تحریری بیان میں یہ بھی کہا کہ مالی سال 2019-20ء کے دوران ان کی جانب سے خریدے گئے مزید تحائف دوسروں کو دیئے گئے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر مالی حقائق چھپائے اور غلط گوشوارے جمع کرائے جو کہ آئین و قانون کے مطابق سنگین جرم ہے۔
انہوں نے 2020-21ء کے دوران بھی الیکشن کمیشن میں غلط گوشوارے جمع کرائے، ان شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 63 ون (پی) کے ساتھ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 137، 167 اور 173 کے تحت نااہل قرار دیا جاتا ہے، ان کی نشست خالی قرار دی جاتی ہے، وہ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹسز میں ملوث پائے گئے ہیں۔
آفس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 190 (2) کے تحت مزید قانونی کارروائی شروع کریں۔ 36 صفحات پر مشتمل فیصلہ پر چیئرمین الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ اور الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران کے دستخط ہیں۔
دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پی ٹی آئی چیئر مین کی توشہ خانہ کیس میں نااہلی سے متعلق تحریری فیصلے میں بڑی غلطی سامنے آئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کا حلقہ غلط لکھ دیا، تحریری فیصلہ میں سابق وزیراعظم کا حلقہ این اے 5 لکھا، حالانکہ وہ این اے 95 میانوالی سے منتخب ہوئے تھے جبکہ این اے 5 اپر دیر سے تحریک انصاف کے صاحبزادہ صبغت اللہ منتخب ہوئے تھے۔
عمران خان کی نا اہلی کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ آج ہی معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست پرسماعت کی، دوران سماعت پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل علی ظفر نے عدالت میں دلائل دیئے۔
جسٹس اطہر نے سوال کیا کہ اعتراضات کیا ہیں؟ اس پر علی ظفر نے کہا کہ ایک بائیو میٹرک تصدیق کا اعتراض تھا، دوسرا اعتراض یہ ہے کہ الیکشن کمیشن فیصلے کی مصدقہ نقل نہیں لگائی، الیکشن کمیشن نے فیصلہ جاری ہی نہیں کیا، صرف 2 صفحے ملے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ اس کیس میں جلدی کیا ہے؟ اس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کو نااہل قرار دیا گیا اور انہوں نے آئندہ الیکشن لڑنا ہے، الیکشن کمیشن نے کرپٹ پریکٹس پر پراسیکیوٹ کرنے کا بھی کہا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کمیشن نے صرف شکایت بھجوانے کا کہا ہے، جب ججمنٹ ہی نہیں تو عدالت کس آرڈر کو معطل کرے گی؟ آپ رجسٹرارآفس کے اعتراضات دور کر دیں۔
وکیل علی ظفر نے عدالت سے کہا کہ شارٹ آرڈر ساتھ لگایا ہے، اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ شارٹ آرڈر کی مصدقہ نقل ہے؟ اس پر علی ظفر نے جواب دیا کہ اس کے لئے اپلائی کیا ہوا ہے، عدالت الیکشن کمیشن سے منگوالے، الیکشن کمیشن نے ویب سائٹ پر فیصلہ جاری کیا مگرہمیں مصدقہ نقل نہیں دی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر 3 روز میں آپ کو کاپی نہ دی تو ہم اسے دوبارہ سنیں گے، ہم بھی اکثرایسا کرتے ہیں، فیصلہ اناؤنس ہوجاتا ہے اور تفصیلی فیصلہ بعد میں آتا ہے، ہم توقع کرتے ہیں 3 روز میں آپ کو سرٹیفائیڈ کاپی مل جائے گی۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا مصدقہ فیصلہ آنے سے پہلے حکم امتناع جاری نہیں کرسکتے، اس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے الیکشن کمیشن فیصلہ تبدیل کر دے گا۔
جسٹس اطہر نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، فیصلہ کیسے تبدیل ہوسکتا ہے؟ پہلے بھی نااہلی ہوتی رہی، کوئی سیاسی طوفان نہیں آتا، جس قانون کے تحت عمران خان نااہل ہوئے وہ توصرف اسی نشست کی حد تک ہے، عمران خان دوبارہ الیکشن لڑنا چاہیں تو لڑسکتے ہیں، عمران خان پر الیکشن لڑنے کی کوئی پابندی نہیں۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ آج ہی معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات 3 دن میں ختم کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
دفعہ 144کی خلاف ورزی، دہشتگردی کیس میں عمران کی عبوری ضمانت منظور
دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس اور دہشتگردی کے مقدمے میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کر لی گئی۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت جج جواد حسن عباس نے کی۔
عدالت نے دہشت گردی کے مقدمے میں ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عمران خان کی عبوری ضمانت 31 اکتوبر تک منظور کر لی۔
دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں بھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کر لی ہے،عدالت نے ضمانت 10 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض 12نومبر تک منظور کی ہے۔