سوات: اساتذہ کے تشدد سے طالبعلم کی موت پر مدرسہ سیل، 300 طلبہ والدین کے سپرد

Published On 23 July,2025 01:59 pm

سوات: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے گاؤں چلیار میں کم عمر طالب علم فرحان کی اساتذہ کے مبینہ تشدد سے موت کے دلخراش واقعہ کے بعد مدرسے کو سیل کرکے 300 طلبہ کو ان کے والدین کے حوالے کر دیا گیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات محمد عمر نے بتایا کہ اساتذہ کے تشدد سے طالب علم کی موت افسوس ناک واقعہ ہے، واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے چابک دستی سے کام کیا، پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

ڈی پی او محمد عمر نے بتایا کہ ایف آئی آر میں 4 ملزمان نامزد ہیں، جن میں سے 2 اب تک گرفتار ہوچکے ہیں، مزید 9 افراد کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے، علاقے میں یہ مدرسہ غیر قانونی طور پر چلایا جارہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ دلخراش واقعہ ہے، پولیس کسی سیاسی دباؤ میں نہیں آئے گی اور قانون کے مطابق مقدمے کو منطقی انجام کی جانب لے کر جائے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سوات میں پیش آنے والے دلخراش واقعہ میں اساتذہ کے بہیمانہ تشدد سے طالب علم فرحان کی موت واقع ہوگئی تھی، جس کے بعد علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے مدرسے کی انتظامیہ کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا۔

مرکزی ملزم محمد عمر تاحال روپوش ہے، علاقہ عمائدین نے مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے احتجاج کرتے ہوئے کالام اور مٹہ جانے والی شاہراہ بند کردی تھی اور مقدمے میں نامزد تمام ملزمان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔