واشنگٹن: (دنیا نیوز) ناسا کی مشہور جیمز ویب دوربین اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے اور اس کی قیمت 9 کھرب روپے کے لگ بھگ ہے۔ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی فرضی تصویر جس میں وہ خلا میں تیرتی دکھائی دے رہی ہے۔
جیمز ویب ٹیلی اسکوپ خلائی دوربین انتہائی جدید ہے جو نظامِ شمسی سے لے کر کائنات کی اِن گنت گتھیوں کو سلجھانے میں مدد فراہم کرے گی۔ یہ دوربین 2020 تک خلا میں بھیجی جائے گی۔ ناسا میں بصری دوربینوں کے ماہر لی فائنبرگ کا کہنا ہے کہ اس سے قبل اتنے بڑے آئینے والی دوربین خلا میں نہیں بھیجی گئی۔
فائنبرگ کے مطابق دوربین بہت دور موجود کہکشاؤں اور ستاروں کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس سے کائنات کے رازوں سے پردہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔ ماہرین کے مطابق ایل ٹوکا مقام بہت سرد ہے جس کی بدولت دوربین گرم نہیں ہوگی اور دور دراز اجسام سے آنے والی انفراریڈ شعاعوں کو اچھی طرح دیکھنا ممکن ہوگا۔ جیمز ویب دوربین زمین کے گرد چکر نہیں لگائے گی بلکہ یہ خلا میں 10 لاکھ میل دور بھیجی جائے گی جسے ایل ٹو مقام کہتے ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سورج اور زمین کی ثقلی قوت متوازن ہوتی ہے اور یہاں کسی بھی شے کو رکھ کر مستحکم کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح کسی انجن اور پروپلشن سسٹم کے بغیر ہی یہ ایک جگہ معلق رہتے ہوئے کائنات کا نظارہ کرے گی۔
جدید اور حساس ترین جیمز ویب ٹیلی اسکوپ میں قیمتی دھات ’بیریلیئم‘ سے بنے 18 بڑے حصے نصب ہیں۔ یہ دھات مضبوط اور ہلکی ہوتی ہے، اس کے اوپر خالص سونے کا پانی چڑھایا گیا ہے تاکہ روشنی زیادہ سے زیادہ منعکس ہوسکے۔ اس دوربین کی چوڑائی 21 فٹ کے قریب ہے۔ فائنبرگ کے مطابق دوربین بہت دور موجود کہکشاؤں اور ستاروں کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس سے کائنات کے رازوں سے پردہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ دوربین کے آئینے کو سرد رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔ سورج کی تپش سے بچانے کےلیے اس پر 70 فٹ کی شیلڈ لگائی گئی ہے جس کی لمبائی ٹینس کے میدان جتنی ہے اور یوں وہ حرارت کو جذب کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ شیلڈ دوربین کے آئینے کو منفی 223 درجے سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا رکھے گی۔