لاہور: (دنیا نیوز) سوڈان کے صحرا میں 2008ء میں خلاسے چٹانوں کے ٹکڑے گرے۔ ان شہابی پتھروں میں سے ایک کے اندر ہیرے ملے ہیں۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ اربوں سال قبل نظام شمسی میں موجود کسی تباہ شدہ سیارے کا ملبہ ہو سکتا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس امر کی حتمی تصدیق کا مرحلہ باقی ہے لیکن شواہد اسی جانب ہی اشارہ کرتے ہیں۔ ایسا ہوا تو نظام شمسی کے کسی ’’گمشدہ‘‘ سیارے کا دریافت ہونے والا یہ پہلا ملبہ ہوگا۔
سوئٹزلینڈ کے سائنس دانوں نے دس سال قبل سوڈان کے صحرا میں گرنے والے شہابی پتھروں کا حال ہی میں گہرا تجزیہ کیا ہے۔ ہیروں کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے وہ شفاف نہیں اور ان میں کرومائٹ، فاسفیٹ اور فولاد کی ملاوٹ ہے۔ انہی ’’خامیوں‘‘ کی وجہ سے وہ ہیرے غیر معمولی بن گئے۔ تحقیق کرنے والے سائنس دان ڈاکٹر جیلٹ کا کہنا تھا کہ کسی جیولر کے لیے جو شے خامی ہو گی وہ میرے لیے بہت مفید رہی، کیونکہ اس سے ہیروں کے ماضی کا پتا چلتا ہے۔ ان کی کیمسٹری بے مثال ہے۔
سائنس دان کے مطابق ہمارا نظام شمسی تقریباً ساڑھے چار ارب سال قبل وجود میں آیا۔ اس کے وجود میں آنے سے متعلق نظریات کے مطابق سورج کے گرد بہت سی چٹانیں اور گرد گردش کرتی تھی۔ بالآخر یہ آپس میں جڑتی گئیں جن سے موجودہ سیارے بشمول زمین وجود میں آئے۔ لیکن ان سے پہلے بھی پروٹوپلینٹس بنے جو سیاروں سے ملتے جلتے یا ان کی خام شکل تھے۔ شہابی پتھروں میں ہیروں کی موجودگی اسی ماضی کی یادگار ہے۔
ڈاکٹر جیلٹ کے مطابق ہیروں کے سائز اور کیمسٹری سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ شدید دباؤ میں بنے ہیں جو تقریباً 20 گیگا پاسکلز ہو گا۔ اتنا دباؤ زمین کے اندر 400 میل پر ہوتا ہے جو مریخ یا عطارد کے سائز کسی ایسے سیارے میں ہی پڑ سکتا ہے۔ لیکن اس میں پائے جانے والے اجزا چونکہ موجودہ نظام شمسی کے سیاروں میںنہیں پائے جاتے اس لیے یہ ہیرے کسی پروٹو پلینٹ میں 4.54 سے 4.57 ارب سال قبل تخلیق ہوئے۔ یہ پروٹوپلینٹ کسی دوسرے سیارے سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا اوربکھر گیا۔ اور اربوں سال خلا میں ’’آوارہ گردی‘‘ کرنے کے بعد زمین پر آ پہنچا۔
ترجمہ: ر۔ع