لاہور: (ویب ڈیسک) طبی کی دنیا میں انقلابی ایجاد، نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے انسانی تاریخ میں پہلی بار رنگین ایکسرے حاصل کر لیے گئے۔
نیوزی لینڈ میں ایٹمی تحقیق کے سب سے بڑے ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے انسانی تاریخ میں پہلی بار تھری ڈی اور رنگین ایکسرے بنائے ہیں تاہم اس کے لیے دستیاب جدید ترین مائیکروچپ کے حوالے سے ادارے نے کچھ نہیں بتایا، تصویری ٹیکنالوجی میں تعاون کرنے والی طبیعاتی لیب کا کہنا ہے کہ اس نئی ٹیکنالوجی کو نیوزی لینڈ کی کمپنی "مارس بائیو امیجنگ" نے کمرشلائز کیا ہے جس میں انگلینڈ کی کینٹربری یونیورسٹی اور نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف اوٹاگو نے معاونت فراہم کی ہے۔
ادارے نے اس ٹیکنالوجی کو "ڈبڈ میڈی پکس" نام دیا گیا ہے جو بالکل کیمرے کی طرح کام کرتی ہے۔ رنگین ایکسرے کی اس نئی ٹیکنالوجی سے ڈاکٹر کو امراض کی تشخیص کرنے میں آسانی ہوگی۔