لاہور (دنیا نیوز ) ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ جسم میں یورک ایسڈ کا بڑھنا گردوں کو ناکارہ، دل کے دورے اور فالج کا سبب بن سکتا ہے، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یورک ایسڈ کے بڑھنے کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
ہائپر یوریسیمیا یا جسم میں یورک ایسڈ کا بڑھ جانا میٹابولک سنڈروم کا ایک حصہ ہے جس کے نتیجے میں دل کے دورے اور فالج کے حملے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یورک ایسڈ بڑھنے سے گردوں میں پتھری بننے اورگردوں کے فیل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
یورپی ماہرامراض گردہ پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک نے کہا کہ 40 فیصد تک یورک ایسڈ صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر اور متوازن غذا کھاکر کم کیا جا سکتا ہے جبکہ 60 فیصد مریضوں میں یورک ایسڈ کنٹرول کرنے والی دواؤں کو لینا بہت ضروری ہوجاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سرخ گوشت کھانے، شراب پینے اور کچھ دالوں اور لوبیا کھانے سے جسم میں یورک ایسڈ کا اضافہ ہوجاتا ہے۔