نیو یارک: (دنیا نیوز) کورونا وائرس سے جہاں دنیا بھر کی معیشت کو نقصان ہوا وہاں نظام زندگی کے تقریباً تمام شعبہ جات متاثر ہوئے ہیں وہیں کمپیوٹر سائنس کی جدید ٹن ٹیکنالوجی یعنی ’’مصنوعی ذہانت‘‘ یا روبوٹس کے کام کرنے کی صلاحیت پر بھی سوالات اٹھا دیئے۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑی کمپنیوں میں ایسے کمپیوٹر سسٹم نصب ہیں جو عملے کی حاضری، تنخواہ، مینجمنـٹ اور روزمرہ سامان کی آمدورفت خود کار طور پر انجام دینے والے الگورتھم، جو مصنوعی ذہانت سے استفادہ کرتے ہیں، ان میں کورونا وبا کے ردِعمل میں افراتفری اور بوکھلاہٹ پر مبنی انسانی رویوں کے بارے میں ڈیٹا نہیں تھا جس کی وجہ سے انسانوں کے اس رویئے کو نہ سجھنے والے کمپیوٹر خرابی کا شکار ہو گئے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ سوفٹ وئیرز یا روبوٹس اپنے روزمرہ معمولات بھی درست طریقے سے انجام نہیں دے رہے اور انسانوں کو غلط معلومات دے رہے ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے ماہرین کا معاملے پر کہنا ہے کہ کورونا کی عالمی وبا کےنتیجے میں ان کے سامنے یہ پہلو آیا ہے اور اب وہ مستقبل میں بہتر درجے کے سافٹ وئیر بنائیں ۔ماہرین کے مطابق صرف کورونا نہیں بلکہ مستقبل میں پیش آنے والی ایسی کوئی بھی ہنگامی صورتحال جو انسانوں کے بس سے باہر ہو، اس کو بھی آئندہ تیار کئے جانے والے سافٹ وئیرز میں شامل کیا جائے گا۔
دوسری جانب کمپیوٹر سائنسز کے ماہرین کے ایک طبقے کا کہنا ہے کہ چاہے روبوٹ ہو، مصنوعی چیز بہرحال مصنوعی ہی ہوتی ہے، چاہے روبوٹ جتنے بھی ایڈوانس بنا لئے جائیں، وہ انسانوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے، اس لئے کمپیوٹرز پر وقت ضائع کرنے کی بجائے ناگہانی صورتحال کیلئے انسانوں کی ٹریننگ کی جائے، کیونکہ انسان کسی بھی صورتحال کا مشینوں کے مقابلے بہتر اور زیادہ سمجھداری سے سامنا کر سکتے ہیں۔