لندن: (ویب ڈیسک) بجلی کے بلب کو ایجاد ہوئے 150 سال ہونے کو ہے لیکن دنیا کی لگ بھگ ایک ارب آبادی تاحال بجلی جیسی نعمت سے محروم ہے، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے کئی سال پہلے کشش ثقل کے ذریعے بجلی بنانے کا نظام بنایا گیا تھا جس میں وزن ڈال کر توانائی حاصل کی جاتی ہے جو بلب روشن کرنے کے کام آتی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایشیا اور افریقہ کے دور دراز علاقوں جہاں بجلی نہیں پہنچی وہاں رات کے وقت روشنی کیلئے اس ٹیکنالوجی کو مفید پایا گیا ہے جس میں روایتی لالٹین جیسا دھواں بھی پیدا نہیں ہوتا اور روشنی بھی خاصی زیادہ ہوتی ہے۔ اس نئے بنائے گئے بلب میں ایندھن اور مٹی کے تیل کیلئے خرچہ کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔
گریویٹی لائٹ نامی پرانے نظام میں ایک ٹوکری میں 10 سے 16 کلو گرام وزن ڈال کر تار سے باندھ دیا جاتا تھا اور وزن 6 فٹ اوپر لا کر چھوڑا جاتا تھا۔ وزن آہستہ آہستہ نیچے آتا رہتا تھا اور بلب روشنی خارج کرتا تھا۔
اب اس نظام کو مزید بہتر بنایا گیا ہے، اب وزن باندھنے کی بجائے صرف تار کو کھینچا جاتا ہے جس میں لگا سپرنگ حرکی توانائی جمع کرتا رہتا ہے جو بجلی میں بدل جاتی ہے،اس طرح بلب روشن رہتا ہے۔ اب جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اس نظام کے تحت موبائل فون بھی چارج کئے جا سکتے ہیں۔