’آب و ہوا کی تبدیلی سے آسٹریلیا کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو گا‘

Published On 30 January,2021 04:55 pm

کینبرا: (ویب ڈیسک) بین الاقوامی ادارے کلائمٹ کونسل کی نئی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں شدید موسم کے مالیاتی نقصان 1970ء کے مقابلےمیں دوگنا ہڑھ گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ سے جنگلات کی آگ، خشک سالی، سیلاب اور سمندر کے پانی کے زمین پر پھیلنے کی وجہ سے ملک کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ 2038 تک 76 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

اقوام متحدہ کے "ڈیزاسٹر رسک رڈکشن" کے سابقہ خصوصی نمائندے رابرٹ گلاسر کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کو نئے ترقیاتی کاموں کے لیے بڑی تبدیلیاں لانی پڑیں گی۔ایسے علاقوں میں گھر اور سڑکیں بنا رہے ہوں گے جہاں آتشزدگی یا سیلاب بار بار آتے ہوں گے اور پھر جب یہ قدرتی آفات ایسے علاقوں سے ٹکرائیں گی تو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ آب و ہوا میں تبدیلی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ قدرتی آفات کا زور اس کی وجہ سے سخت ہوتا جا رہا ہے اور ان کے آنے کی جگہیں بھی تبدیل ہو رہی ہیں۔ ہمیں ان دونوں باتوں کا خیال رکھنا ہو گا

آسٹریلیا میں 2020 جنگلات کی آگ سے شروع ہوا اور اس کا اختتام سیلاب سے ہوا۔ یہ سال آسٹریلیا کے لیے اب تک کا چوتھا سب سے گرم سال تھا۔ 2019 آسٹریلیا کے لیے اب تک کی ریکارڈشدہ تاریخ کا سب سے گرم اور خشک سال تھا۔

آسٹریلیا میں آبادی کے لحاظ سے زہریلی گیسوں کی پیداوار بہت زیادہ ہے مگر مرکز سے دائیں بازو کی جانب خیالات کی حامل حکومت کا اصرار ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی کے متعلق اس کی پالیسیاں ذمہ دارانہ ہیں۔ ملک کی بجلی کی ضروریات کا 70 فیصد کوئلے سے پیدا کیا جاتا ہے۔ ملک کے قدامت پرست چاہتے ہیں کہ ملک میں گرین انرجی سے حاصل کی گئی توانائی کے پاور ہاؤس ہوں۔

کلائیمٹ کونسل کا کہنا ہے کہ جب تک سخت فیصلے نہیں لیے جاتے آسٹریلیا کے لیے تسلسل سے پیرس کلائیمٹ معاہدے پر عمل کرنا ناممکن ہو گا۔

اکتوبر میں جنگلات کی آگ پر ہوئی تحقیقات میں خبردار کیا گیا ہے کہ مستقبل میں آسٹریلیا ایک ساتھ مختلف قدرتی آفات کا شکار ہو سکتا ہے جن میں جنگلات کی آگ، طوفان اور سیلاب ایک ساتھ ملک کے ساتھ ٹکرا سکتے ہیں۔