دوحہ: (ویب ڈیسک) افغانستان میں جاری خانہ جنگی کو مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کے لیے افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا نیا دور بھی مکمل ہو گیا جبکہ امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد امن کے لیے پر امید ہیں کہ معاہدہ جلد ہو جائیگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فریقین کا کہنا ہے کہ دوحہ میں مذاکرات کے چھٹے دور کے دوران پیش رفت ضرور ہوئی ہے لیکن اس کی رفتار سست ہے۔ امریکی خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات میں کئی چھوٹی بڑی بات چیت پر غور کیا گیا۔ جنگ کے خاتمے کے نظام الاوقات کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت سست انداز میں آگے بڑھی ہے۔
زلمے خلیل زاد نے امن مذاکرات کو تیز رفتاری سے آگے بڑھنے کو اہم قرار دیا۔ انہوں نے امید کی کہ طالبان پرتشدد حملوں کے سلسلے میں کمی کی تجویز پر راضی ہو جائیں گے۔ مذاکرات میں تیزی آنی چاہیے تاکہ کسی معاہدے پر جلد پہنچ سکیں۔
دوسری طرف طالبان مذاکراتی ٹیم کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ مذاکراتی دور کا سب سے مشکل نکتہ غیر ملکی افواج کی واپسی کا ہے۔ مذاکرات رائونڈ میں ایک دوسرے کو تحمل انداز سے سنا گیا جو بہت اہم ہے۔ فریقین امن بات چیت کے ایک اور دور میں شریک ہوں گے تاہم نئی تاریخ کا ابھی کچھ نہیں بتا سکتے۔