جوہانسبرگ: (ویب ڈیسک) بھارت میں منظور کیے گئے شہریت کے کالے قانون کے خلاف ملک سے شروع ہونے والے مظاہرے دنیا بھر میں پھیلنے لگے۔ دبئی، ساؤتھ افریقا میں قانون کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مسلم مخالف شہریت قانون پر احتجاج بھارت سے نکل کر دنیا بھر میں پھیلنے لگا، دبئی میں کالے قانون کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ عوام نے آرایس ایس اور مودی سرکارکے خلاف نعرے لگائے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کیخلاف مظاہرے، وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی احتجاج میں شرکت
خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی افریقا میں بھی شہری سٹیزن شپ ایکٹ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، جوہانسبرگ میں بھارتی قونصل خانے کے باہر احتجاج کیا گیا، پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے بھارت سے آزادی حاصل کرنے کا مطالبہ کیا۔
شہری فاطمہ لہر، اقبال جسات کا کہنا ہے کہ بھارت میں کالے قانون کے منظور کیے جانے کے خلاف عوام سے یکجہتی کے لیے نکلے ہیں، ہم نے دیکھا ہے طالبعلم احتجاج کر رہے ہیں، بھارتی وزیراعظم منظور کیے گئے کالے قانون کو واپس لیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: عوام مودی کو آئینہ دکھانے لگے، بی جے پی کو جھاڑکنڈ میں ’بدترین‘ شکست
#CAA_NRC_Protest
— Friends of Kashmir (@FriendsofKashm5) December 23, 2019
Protest outside Consulate General of #India, #Johannesburg, #SouthAfrica.
Indian Diaspora along with pakistani & South African communities gathered there to protest against communal laws #CAA - #NRC passed by #ApartheidIndia....!@imMAK02 @Shehla_Rashid@IOL pic.twitter.com/KBMAIEnttJ
یاد رہے کہ رواں ماہ کی 11 تاریخ کو منظور کیے گئے کالا قانون کے خلاف بھارت بھر میں شدید احتجاج جاری ہے، لاکھوں افراد ملک کی مختلف ریاستوں میں احتجاج کر رہے ہیں جبکہ اس دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 29 مظاہرین ہلاک ہو گئے ہیں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریاست اتر پردیش میں ہوئی ہیں۔
دوسری طرف جنوبی افریقا کی طرح متحدہ عرب امارات میں بھی بھارت میں منظور کیے گئے کالے قانون کے خلاف مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے کے دوران عوام نے قانون کے خلاف بلند شگاف نعرے لگائے۔
Protests in Dubai against #CAA_NRC #IndiaAgainstCAA #CAAProtest pic.twitter.com/4cI0pwBAI8
— علي (@OpusOfAli) December 20, 2019
واضح رہے کہ بھارت کی طرف سے منظور کیے گئے قانون کالے قانون میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھا جس میں سکھ، ہندو، عیسائی، جین، پارسائی سمیت دیگر لوگوں کو تو شہریت دی جائے گی جبکہ مسلمان اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔