کابل: (ویب ڈیسک) افغان طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کی نئی تصویر منظر عام پر آئی ہے، یہ تصویر صوبہ قندھار کی لائبریری میں لی گئی ہے۔
عرب میڈیا الجزیرہ کے افغانستان میں نامہ نگار حمید شاہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر ٔنٹ سے تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ تصویر افغان صوبہ قندھار کی ایک لائبریری میں بیٹھے افغان طالبان کے امیر ہیبت اللہ اخونزادہ کی ہے۔
الجزیرہ کے نمائندہ خصوصی کے مطابق یہ تصویر ایک ہفتے قبل قندھار میں لی گئی تھی جہاں امیر طالبان حکومت سازی کے سلسلے میں مشاورت میں مصروف ہیں۔
تصویر میں امیر طالبان ہیبت اللہ اخون زادہ نہایت خوشگوار موڈ میں دکھائی دے رہے ہیں اور قریب ہی قہوہ کی پیالی بھی رکھی ہے۔ تصویر سے گمان ہوتا ہے کہ امیر طالبان اپنے رفقا کے ساتھ گفتگو کر رہے ہیں۔
هذه صورة جديدة لزعيم حركة طالبان الشيخ #هيبة الله اخندزادة في احدى #مكتبات ولاية قندهار. لعلها الصورة الثانية التي تظهر له على الإطلاق.@mshinqiti @ahmeddine @abuhilalah pic.twitter.com/WY6oICae0f
— @HameedMohdShah (@HameedMohdShah) August 30, 2021
قبل ازیں ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی تصدیق کی تھی کہ امیر طالبان ہیبت اللہ اخون زادہ شروع سے ہی قندھار میں موجود ہیں اور افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی سے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے تک کی نگرانی و سربراہی کرتے رہے ہیں اور اس وقت حکومت سازی پر مشاورت بھی کر رہے ہیں۔ امیر طالبان ہیبت اللہ اخونزادہ جلد منظر عام پر بھی آئیں گے۔
افغانستان میں بڑا انسانی بحران جنم لے رہا ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے پناہ گزین کا کہنا ہے کہ کابل سے جیسے ہی لوگوں کے انخلا کا عمل آئندہ کچھ دنوں میں ختم ہو جائے گا، افغانستان اور اس کے تین کروڑ 90 لاکھ افراد کے لیے بڑے پیمانے پر بحران کا آغاز ہوگا۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلپانو گرانڈی نے بیان میں سرحدیں کھلی رکھنے اور مزید ممالک کو ایران اور پاکستان (جو پہلے سے 2.2 ملین افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں) کے ساتھ مل کر انسانیت کے لیے اس فلاحی ذمہ داری میں اپنا کردار ادا کرنے کا کہا ہے۔
فلپانو گرانڈی کا کہنا تھا کہ کابل سے ہوائی جہاز کے ذریعے انخلا کا عمل کچھ دنوں میں ہی ختم ہو جائے گا اور یہ المیہ جو ظاہر ہوا ہے بعد میں نہیں دیکھا جا سکے گا تاہم کروڑوں افغان شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر اس کا سامنا کرنا ہوگا۔ ہم اس سے منہ نہیں پھیر سکتے۔ ایک بڑا انسانی بحران جنم لے رہا ہے۔
کابل ایئرپورٹ پر متعدد راکٹ فائر، امریکی دفاعی میزائل نظام نے تباہ کردیے
کابل کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر متعدد راکٹ فائر کیے گئے لیکن امریکی دفاعی میزائل نظام کے ذریعے انہیں ناکارہ بنا دیا گیا۔
رائٹرز کے مطابق پیر کی صبح ہونے والے حملے کے حوالے سے امریکی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کابل ایئر پورٹ پر پانچ راکٹ فائر کیے گئے، اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ تمام کو دفاعی نظام نے گرایا ہے کہ نہیں۔ ابتدائی رپورٹس میں کسی امریکی کی ہلاکت کی نشاندہی نہیں کی گئی لیکن یہ معلومات تبدیل ہو سکتی ہیں۔
امریکی فوجیوں کا انخلا آخری مرحلے میں
امریکی فوجیوں کا انخلا اپنے آخری مرحلے میں ہے۔ صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے تمام امریکی افواج کے انخلا کے لیے منگل کی ڈیڈ لائن مقرر کررکھی ہے۔ یہ امریکہ کی تاریخ کا طویل ترین فوجی تنازع ہے جو 11 ستمبر کے حملوں کے جواب میں شروع ہوا تھا۔
افغانستان کی سرحد کے قریب روسی افواج کی جنگی مشقیں
افغانستان کی سرحد کے قریب واقع تاجکستان کے پہاڑوں میں روس کے تقریباً 500 فوجی اہلکار جنگی مشقیں کر رہے ہیں۔
روس کی وزارت دفاع کا پیر کو کہنا تھا کہ یہ افغانستان میں عدم استحکام کے دوران ہو رہا ہے۔
واضح رہے کرغیزستان میں بھی ایک روسی فوجی اڈہ قائم ہے۔
اگر حالات موافق ہوئے تو کابل ائیر پورٹ کے نظم و نسق سے متعلق پیشکش کا جائزہ لیں گے: ترکی
ترک وزیر دفاع حلوصی آقار نے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ہوائی اڈے کے آپریشن کے بارے میں کہا ہے کہ وہ حالات کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں اگر حالات موافق رہے اور انہیں پیش کش کی گئی تو تو اہم اس پیش کش کا جائزہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ چیف آف جنرل سٹاف جنرل یشار گیولر ، فورس کمانڈروں اور افسران کے ساتھ مل کر 30 اگست یوم فتح اور ترک مسلح افواج کے موقع پر ریاستی قبرستان کا دورہ کیا۔
کابل حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے آپریشن کے حوالے سے ایک صحافی کے سوال پر ، آقار نے کہا کہ وہ افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
انخلا کیلئے طالبان سے مذاکرات کا مطلب انہیں تسلیم کرنا نہیں: فرانسیسی صدر
فرانسیسی صدر عمانویل میکرون نے کہا ہےکہ فرانس طالبان سے افغانستان سے شہریوں اور خطرے سے دوچار افراد کے انخلا پر بات چیت کر رہا ہے جو کہ طالبان کو ملک کے نئے حکمران کے طور پر تسلیم کرنے کی نشاندہی نہیں کرتا۔
اے ایف پی کے مطابق میکرون نے عراق کے دورے کے دوران ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ہم نے افغانستان میں انخلا کا آپریشن کرنا ہے۔ اس وقت کنٹرول طالبان ہی کے پاس ہے۔ ہمیں عملی نقطہ نظر سے یہ بات چیت کرنی ہے۔ اس کا مطلب طالبان کو تسلیم کرنا ہر گز نہیں ہے۔ ہم نے اپنی شرائط رکھی ہیں۔