ماسکو، کیف: (ویب ڈیسک) روس نے عالمی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے یوکرین پر حملہ کر دیا، زمینی اور فضائی کارروائیوں میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جبکہ یوکرینی ایئربیس اور ایئر ڈیفنس سسٹم تباہ کر دیا، اس دوران 40 فوجی، 10 شہری مارے گئے، اسی دوران یوکرین نے جوابی اقدامات میں 50 روسی اہلکار مارنے اور 7 طیارے گرانے کا دعویٰ کر دیا۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین پر حملے کے اعلان کے بعد دارالحکومت کیف سمیت یوکرین کے مختلف علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف اور ڈونباس ریجن میں دھماکوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق یوکرین کی بلیک سی پورٹ اڈیسہ پر دھماکے سنےگئے ہیں جبکہ مشرقی یوکرین کے علاقے ماریوپول بھی دھماکوں سے گونج اٹھا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف اور خرکیف میں ملٹری کمانڈ سینٹرز پر بھی میزائل حملے کیے گئے ہیں جبکہ روسی فوج یوکرین کے علاقے ماریوپول اور اڈیسا میں پہنچ گئی ہے۔
روسی فوج چرنوبل کے جوہری پلانٹ کے علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے: یوکرینی صدر
Russian occupation forces are trying to seize the #Chornobyl_NPP. Our defenders are giving their lives so that the tragedy of 1986 will not be repeated. Reported this to @SwedishPM. This is a declaration of war against the whole of Europe.
— Володимир Зеленський (@ZelenskyyUa) February 24, 2022
صدر زیلنسکی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ روسی افواج چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ہمارے دفاع کرنے والے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں تاکہ 1986 والا افسوسناک واقعہ دوبارہ نہ رونما ہو جائے۔ سویڈن کے وزیر اعظم کو اطلاع دے دی ہے۔ یہ پورے یورپ کے خلاف اعلان جنگ ہے۔
یوکرین میں مارشل لاء نافذ
یوکرین کے صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین کے انفراسٹرکچر، بارڈر گارڈز پر میزائل حملے کیے ہیں، یوکرین کے متعدد شہروں میں دھماکے سنے گئے ہیں۔ یوکرین کے تمام علاقوں میں مارشل لاء متعارف کرا رہے ہیں، روسی حملے سے متعلق امریکی صدر سے بات کی ہے۔ ہم مضبوط اور ہر چیز کے لیے تیار ہیں، ہم جیتیں گے۔
فضائی آپریشن معطل
روس کے حملے کے بعد یوکرین نے سول فضائی حدود کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے جبکہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی ہیں، اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی ہو گئی اور سونے کی قیمت میں یکدم بڑا اضافہ ہو گیا ہے۔
یوکرینی فوج کا طیارہ گر کر تباہ، 5 افراد ہلاک
یوکرین کی مسلح افواج کا ایک طیارہ دارالحکومت کیئف کے علاقے میں گر کر تباہ ہونے سے پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔
یوکرین کی وزارت داخلہ نے ٹویٹ کر کے بتایا کہ مسلح افواج کا ایک فوجی طیارہ جس میں 14 افراد سوار تھے، طیارہ اوبوچیو ضلع کے گاؤں ژوکیوتسی اور ٹریپیلیا کے درمیان گر کر تباہ ہوا۔ طیارہ گرنے کے بعد آگ نے اسے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
یوکرین کی سٹیٹ سروس فار ایمرجنسی نے واقعے کی جگہ سے ایک تصویر شائع کی۔ سروس کے مطابق واقعے میں 5 افراد ہلاک ہوئے۔
ہنگامی حالات کی سروس نے بتایا کہ طیارے میں مجموعی طور پر 14 افراد سوار تھے اور تمام ہلاکتیں طیارہ گرنے کے بعد لگنے والی آگ سے ہوئیں۔
یوکرین کا ساتواں روسی طیارہ مار گرانے کا دعویٰ
یوکرین کی فوج نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں ساتویں روسی فوجی طیارے کو مار گرانے کا دعوی کیا ہے۔
’مشترکہ افواج نے ابھی ابھی لوہانسک کے علاقے میں روسی فضائیہ کا ایک اور طیارہ مار گرایا ہے۔ یہ قابضین کا ساتواں طیارہ ہے جسے یوکرین کے فضائی دفاعی یونٹس نے آج مار گرایا۔ حملہ آوروں کو مسلسل نقصانات اٹھانا پڑ رہے ہیں۔
بیرونی مداخلت ہوئی تو روس جواب دے گا: پیوٹن
روسی صدر نے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے ڈونباس میں فوجی آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی مداخلت ہوئی تو روس جواب دے گا۔
صدر پیوٹن نے یوکرین کی فوج کو ہتھیار ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے فوجی اپنے گھروں کو چلے جائیں، آپریشن یوکرین کی دھمکیوں کے جواب اور اسلحے سے پاک خطے کے لیے ہے۔
روسی صدر نے متنبہ بھی کیا کہ کسی بھی قسم کا خون خرابہ ہوا تو اس کا ذمہ دار یوکرین ہو گا۔
امریکا اور اتحادی متحد اور فیصلہ کن انداز میں جواب دیں گے: جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین پر روسی حملہ تباہ کن انسانی نقصان کا سبب بنے گا۔ یوکرین حملے پر دنیا روس کو جوابدہ ٹھہرائے گی، امریکا اور اس کے اتحادی متحد اور فیصلہ کن انداز میں جواب دیں گے، روسی اقدامات پر مضبوط، متحد ردعمل کے لیے نیٹو سے رابطہ کریں گے۔
یوکرین پر حملہ نا قابل قبول ہے: ترک صدر طیب اردوان
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے روسی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین پر حملہ نا قابل قبول ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکی نے روس کی یوکرین پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اس حوالے سے ترک صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی مذاکرات کے ذریعہ حل ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کو اپنی علاقائی خودمختاری کے دفاع کا حق حاصل ہے، روس کا اقدام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، یوکرین کے صدر کو فون کرکے اپنی حمایت کا یقین دلایا۔
طیب اردوان کا کہنا تھا کہ روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، دو دوست ملکوں کے درمیان جنگی صورتحال دیکھ کر دکھ ہوا۔
دوسری جانب یوکرین نے ترکی سے آبنائے باسفورس روس کے لیے بند کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
یوکرینی سفیر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ترکی روس کے لیے سمندری اور فضائی راستے بند کرے، بحیرہ اسود کے راستے سفر کرنے والے تمام تجارتی بحری جہاز باسفورس سے گزرتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا روسی صدر کے نام پیغام
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ روسی صدر پیوٹن امن کو موقع دیں، پہلے ہی کئی لوگ مر چکے ہیں۔
اقوا م متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے روسی صدر پیوٹن کے نام پیغام میں کہا ہے کہ روسی صدر انسانیت کے نام پر یوکرین سے روسی فوج واپس بلا لیں، روس یوکرین تنازع اب ختم ہونا چاہیے۔
میزائل اور آرٹلری سے حملے نہیں کر رہے: روسی وزارت دفاع
روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین کے ملٹری انفراسٹرکچر، ائیر ڈیفنس اور ائیر فورس کو نشانہ بنا رہا ہے، یوکرین کے شہروں پر میزائل اور آرٹلری سے حملہ نہیں کر رہے۔
یوکرینی وزارت داخلہ کی متعدد ہلاکتوں کی تصدیق
یوکرین کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ روسی بمباری سے 8 افراد کی ہلاکت اور 9 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ متعدد رہائشی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
حملے میں بیلاروس کی فوجیں شامل نہیں ہیں: لوکا شینکو
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو نے کہا ہے کہ ہماری فوج روس کے یوکرائن آپریشن میں شامل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ صبح کے وقت میں نے، یوکرائن کی سرکاری سرحد پر، بیلاروس کے تعاون کی حامل روسی فوجی یونٹوں کے حملے سے متعلق خبریں دیکھی ہیں۔ ہماری فوجی یونٹیں اس آپریشن میں شامل نہیں ہیں۔
لوکا شینکو نے اس سے قبل یوکرائن کو متنبہ کرنے کی یا دہانی کروائی اور کہا ہے کہ دونوں فریقین کا خونریزی اور جنگ کے سدباب کے راستے تلاش کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے یوکرائن اور روس کو منسک میں مذاکرات کرنے کی تجویز پیش کی اور کہا ہے کہ ہم سلاو ہیں، تین سلاو اقوام۔ میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیے مل بیٹھ کر بات کریں اور تاابد اپنی قسمت کے مستقل کا تعین کریں۔ اگر زلنسکی کی جگہ میں ہوتا تو میں یہی کرتا۔
جرمن چانسلر
جرمن چانسلر اولاف شولس نے روس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی اور پوری طرح بلا جواز قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ یوکرائن کے لیے ایک بھیانک اور یورپ کے لیے تاریک دن ہے اور روس کو فوجی کارروائی فوراً روک دینی چاہئے۔
جرمن پارلیمان میں خارجہ پالیسی کمیٹی کے سربراہ مائیکل روتھ نے بتایا کہ حکومت یوکرائن کو مزید حفاظتی سازوسامان فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
بورس جانسن
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ پوٹن نے یوکرائن میں خونریزی کا راستہ اختیار کیا ہے۔ برطانیہ اور اس کے اتحادی روس کے بلا اشتعال حملے کا فیصلہ کن جواب دیں گے۔ اگلے اقدامات کے حوالے سے انہوں نے یوکرائن کے صدر کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
یورپی کمیشن کی صدر ارژولا فان ڈیئر لائن نے روسی حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اس "بلا جواز حملے" کے لیے ماسکو کو"ذمہ دار" ٹھہرایا جائے گا۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا، "مصیبت کی اس گھڑی میں ہم یوکرائن اور اس کی بے قصور خواتین، مرد اور بچوں کے ساتھ ہیں جنہیں اس بلااشتعال حملے کی وجہ سے اپنی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔"
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے روس کے اس "عاقبت نااندیش اور بلااشتعال حملے" کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو کے اتحادی ماسکو کے جارحانہ اقدامات کے مضمرات کا سامنا کرنے کے لیے صلاح و مشورے کریں گے۔
یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کا کہنا تھا کہ اکیسویں صدی میں طاقت کے ذریعہ اور ڈرا دھمکا کرسرحدوں کو تبدیل کرنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
آسٹریلوی وزیراعظم
آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے بھی روس کی فوجی کارروائی کی مذمت کی۔ اوربان کا کہنا تھا، "ہمیں جنگ روکنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا چاہئے۔ " چین نے یوکرین کے بحران کا سفارتی اور پرامن حل تلاش کرنے کی اپیل کی۔
نیٹو سربراہ جینز سٹولٹنبرگ
روسی صدر کے یوکرین پر حملے کے اعلان کے بعد نیٹو سربراہ جینز سٹولٹنبرگ اور یورپی یونین نے بھی یوکرین پر روسی حملے کے اعلان کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اس حملے کو ’بلااشتعال اور غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ’بےشمار‘ زندگیوں کو خطرے میں ڈال دے گا۔ نیٹو اتحادی ’روسی جارحیت پر ملاقات کریں گے اور اس کے نتائج پر بات کریں گے۔ میں یوکرین پر روس کے غیرذمہ دارانہ اور بلااشتعال حملے کی سخت مذمت کرتا ہوں جس سے بے شمار شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ہماری بار بار کی وارننگز اور سفارت کاری کی کوششوں کے باوجود روس نے ایک آزاد اور خود مختار ملک کے خلاف جارحیت کا راستہ چنا ہے۔
ان کے بیان میں کہا گیا کہ یہ بین الااقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے جو کہ یورو اٹلانٹک سکیورٹی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ میں روس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنی فوجی کارروائی کو روکتے ہوئے یوکرین کی خود مختار حیثیت کا احترام کرے۔ ہم اس مشکل وقت میں یوکرین کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ نیٹو اپنے اتحادیوں کی حفاظت اور دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔