جینیوا: (ویب ڈیسک ) عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبرئیس نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان اور خصوصاً طبی اشیاء کی ترسیل پر عائد کردہ پابندیوں کو ختم کر کے رفح راہداری کے راستے ادویات اور طبی آلات کی غزہ تک رسائی ممکن بنائی جائے۔
عرب میڈیا کے مطابق جینیوا میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک طرف غزہ کے لوگوں کو غذائی اشیا اور خوراک کی قلت کا سامنا ہے اور دوسری جانب طبی ضروریات بھی دستیاب نہیں کہ ان کی ترسیل میں اسرائیلی ناکہ بندی حائل ہے ۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج نے ایک ہسپتال کو نشانے پر لیتے ہوئے اس پر میزائلوں سے حملے کیے ہیں اور اس کی ایمرجنسی کو نقصان پہنچایا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ناکہ بندی ختم کرے اور غزہ میں امدادی بشمول طبی سان کی منتقلی ممکن ہونے دے کیونکہ غزہ میں امداد اور طبی امداد کے اس بہاؤ کے ساتھ وہاں کی آبادی کی زندگی بچانا مشکل نہیں عملاً غیر ممکن بنادیا گیا ہے۔
تاہم عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کاکہنا ہے کہ اسرائیلی اقدامات سے چھ ہسپتال اور نو بنیادی صحت مراکز متاثر ہو ئے ہیں جبکہ 70 پناہ گاہوں میں طبی خدمات متاثر ہو چکی ہیں، یہی نہیں روزانہ کی بنیاد پر حفاظتی ٹیکوں کے لگانے میں چالیس سے پچاس فیصد کمی آگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سینیٹ کمیٹی میں بریفنگ کے دوران امریکی وزیر خارجہ کو غزہ معاملے پر ہزیمت کا سامنا
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں ایسے کم از کم 700 مریض ہیں جن کی حالت نازک یا خراب ہے اور انہیں کسی دوسری جگہ مناسب طبی سہولت کے لیے لے جانا ضروری ہے مگر نہیں کر سکتے کہ ہر طرف سے راستے ناکہ بندی کی زد میں ہیں اور راہداریاں اب بند ہو چکی ہیں۔
سربراہ عالمی ادارہ صحت کاکہنا تھا کہ غزہ کا العودہ ہسپتال اتوار کے روز سے مسلسل فوجی گھیرے میں ہے، ہسپتال کا عملہ اور مریض و زخمی ہسپتال کے اندر پھنسے ہوئے ہیں، انہیں باہر سے کوئی امداد جا سکتی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار ہے کہ وہ غزہ میں کچھ بھی غیر قانونی نہیں کر رہا ہے، اصل بات یہ ہے کہ غزہ کے لیے امداد آ ہی نہیں رہی ہے، ادھر اسرائیل کے دفاع میں گزشتہ روز امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی یہی کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ایسا کچھ نہیں کیا جا رہا جسے جنگی جرم یا نسل کشی کہا جا سکتا ہو۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک 35ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ79 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔