لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر دسیوں ہزاروں مرتبہ ایک تصویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے حملے میں متعدد افراد ہو گئے ہیں، یہ خبریں جعلی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر 15 مارچ 2021ء کو ایک تصویر شیئر کی گئی۔
شیئر کی گئی تصویر کے کیپشن میں لکھا تھا کہ تبلیغی جماعت پر حملے کی پر زور مذمت کرتے ہیں، کل رات بلوچستان کے علاقے میں تبلیغی جماعت پر حملہ ہوا ہے، پہلے سب ساتھیوں کی داڑھیاں صاف کی گئیں پھر ڈنڈوں، قنچیوں سے مار مار کر کسی کو شہید جبکہ کسی کو شدید زخمی کر دیا گیا۔ بہت افسوس کی بات ہے اگر یہ فلم سٹاروں پر ہوتا تو سارا پاکستان میں آج ہر طرف سے جلوس نظر آ رہا ہوتا، تبلیغی جماعت والے یہ پوسٹ آگے شیئر کرو تاکہ یہ پوسٹ عمران خان تک پہنچ جائے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تبلیغی جماعت ایک عالمی جماعت ہے جس کی بنیاد 1926ء کو رکھی گئی تھی۔ جس کا مقصد اسلام کے پیغام کو پھیلانا تھا۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان ہیں۔ یہاں بتاتے چلیں کہ جو پوسٹ شیئر کی جا رہی ہے یہ جعلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں دہشتگردی :11 کان کن جاں بحق
اے ایف پی کے مطابق حقیقت کی تلاش کے لیے تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کہ یہ تصویر جنوری 2021ء کی ہے، اس تصویر میں مرنے والے کان کن ہیں جنہیں دہشتگردوں نے جاں بحق کیا تھا۔ یہ تصویر پاکستان کے مقامی میڈیا میں 4 جنوری 2021ء کو شہید کی گئی تھی۔
اے ایف پی کے مطابق مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق بلوچستان کے علاقے مچھ میں ہزارہ برادری کے 11 کان کنوں کو اغواء کر کے مار دیا گیا۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ کان کنوں کو اغواء کرنے کے بعد دہشتگردوں نے مارا، مارے جانے والے کان کنوں کام سے فارغ ہونے کے بعد گھر واپس جا رہے تھے۔ نیچے تصویر کا سکرین شاٹ دکھایا گیا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک طرف تصویر جعلی جبکہ دوسری طرف مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی تصویر ہے۔