اے پی سی ؟ن لیگ ، پی پی ایک دوسرے پر اعتماد کیلئے تیار نہیں

Last Updated On 24 October,2018 04:53 pm

اسلام آباد: (روزنامہ دنیا)مسلم لیگ (ن)مجوزہ آل پارٹیز کانفرنس میں اس یقین دہانی کے ساتھ شرکت کرے گی کہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مشترکہ اعلامیہ پر اس کی رو ح کے مطابق عمل کیا جائے ۔

اس سلسلہ میں مسلم لیگ (ن) کے اندر مشاورت جاری ہے ، پارٹی کا اعلیٰ سطح کا اجلاس رواں ہفتہ کے آخر میں متوقع ہے ۔ رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) اے پی سی کے نتیجہ میں ٹھوس لائحہ عمل کی
خواہاں ہے اور چاہتی ہے آل پارٹیز کانفرنس کا انجام میثاق جمہوریت سے بالکل مختلف ہونا چاہیے ۔
مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ جب نوازشریف، مریم نواز پر نیب مقدمات بنائے گئے ،جب دونوں نے جیل کاٹی اور بعدازاں پارٹی صدر شہبازشریف کو نیب نے بلاجواز گرفتار کیا تو اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج تو ضرور کیا تاہم پارلیمنٹ کے باہر عوامی اسمبلی میں پیپلزپارٹی نے وعدے کے باوجود شرکت نہیں کی،اب جبکہ پی پی قیادت کیخلاف منی لانڈرنگ، خفیہ اکاؤنٹس اور دیگر مقدمات میں گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے ،اس تناظر میں اے پی سی کے پلیٹ فارم کو مخصوص مفاد بالخصوص مقدمات میں ریلیف کیلئے استعمال نہ کیا جائے ، دونوں جماعتیں ن لیگ اور پی پی ماضی کے تجربہ کی روشنی میں ایک دوسرے پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن زرداری، نواز میں بداعتمادی کو کس قدر کم کر سکتے ہیں ؟اس حوالے سے صورتحال آئندہ چند دنوں میں واضح ہو جائے گی۔مسلم لیگ ن پی پی کا مکمل طور پر ساتھ چاہتی ہے جبکہ پیپلزپارٹی ایشو ٹو ایشو ن لیگ کیساتھ چلنے کا موقف اختیار کئے ہوئے ہے جس سے ن لیگ کے تحفظات اور خدشات کو تقویت ملتی ہے اور سینئر لیگی قیادت تذبذب کا شکار ہے کہ پیپلزپارٹی کس حد تک اس کا ساتھ دے گی کیونکہ کسی دباؤ یا ریلیف ملنے کی صورت میں پی پی بیک فٹ پر جا سکتی ہے ۔