اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ نصاب میں اصلاحات کی بہت ضرورت ہے کیونکہ تعلیم میں ترقی اور جدت ترقی کا باعث بنتی ہے جبکہ تعلیم پاکستان کو معاشی ترقی کی راہ پر لانے کا بنیادی ایجنڈا ہے۔
قومی نصاب پر گول میز کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے وزارت تعلیم سے کہا ہے کہ وہ دارالحکومت میں جدید ترین ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے لئے اپنا پی سی ون جمع کرائے تاکہ اسلام آباد میں ایک سٹیٹ آف دی آرٹ انسٹیٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔
گول میز کانفرنس میں تعلیم کے شعبے سے منسلک مختلف ماہرین نے شرکت کی جنہوں نے وفاقی وزیر کو اپنی تجاویز بھی پیش کیں، اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی وزارت تعلیم کو اسلام آباد میں ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے لئے بجٹ دے گی اور اس سلسلے میں وزارت تعلیم کو چاہئے کہ وہ جلد اپنا پی سی ون جمع کرائیں تاکہ اس پر جلد کام شروع ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکنوکریٹس حکومت کے معاونین ہو سکتے ہیں، حکمران نہیں: احسن اقبال
احسن اقبال نے کہا کہ وژن 2025 کے تحت قومی نصابی اصلاحات کا آغاز انہوں نے کیا تھا اور اس سلسلے میں قومی نصاب کونسل بھی قائم کی گئی تاہم گزشتہ حکومت نے قومی نصاب میں اصلاحات کو متنازعہ بنا دیا جس کا نقصان پوری قوم کو ہوا، احسن اقبال نے کہا کہ چار اہم چیزوں پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے جو انہوں نے 2014 میں بھی وزارت تعلیم کو بھیجی تھی جن میں نصابی اصلاحات، اساتذہ کی تربیت، امتحانات اور مدرسہ اصلاحات شامل ہیں، 2014 میں مذکورہ منصوبے وژن 2025 کے تحت شروع کئے گئے تھے، بدقسمتی سے پچھلی حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی جس سے ملک کے طالب علموں کا نقصان ہوا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت تعلیم کی منتقلی کے بعد مختلف تعلیمی بورڈز میں عدم توازن کو دور کرنے کے لیے ایک بین الصوبائی تعلیمی فورم اور ایک قومی نصاب کونسل کی تشکیل کی کوششیں کی گئی تھیں، انہوں نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی ایک ایسا نصاب تشکیل دینے میں بھرپور مدد کرے گی جس میں اصلاحات کی جائیں بالخصوص استاد، طالب علم اور امتحانی نظام میں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والا پاکستان کا دشمن ہے: احسن اقبال
احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کو خود تشخیص کرنے کے قابل ہونا چاہئے تاکہ وہ اپ ڈیٹ شدہ نصاب کے نتیجے میں صحیح انتخاب کر سکیں، پاکستان کو درپیش مسئلہ یہ ہے کہ نصاب میں اصلاحات کی کوششیں پالیسیوں میں عدم استحکام کی وجہ سے متاثر ہوئیں۔