لاہور، قصور، سیالکوٹ، جھنگ، چنیوٹ، بہاولنگر، چشتیاں، ساہیوال: (دنیا نیوز) پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے صوبے میں بدترین سیلابی صورتحال برقرار ہے، سیلابی ریلوں کی وجہ سے ہزاروں بستیاں ڈوب گئیں جبکہ لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کے تینوں دریاؤں میں بدترین سیلابی صورتحال برقرار ہے جس کے سبب اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور مختلف حادثات میں 33 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب
بھارت نے بغیر پیشگی اطلاع دیئے دریائے چناب میں پانی چھوڑ کر ایک بار پھر آبی جارحیت کا مظاہرہ کر دیا جس کے باعث ہیڈ تریموں پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔
دریائے چناب میں ہیڈ پنجند پر بھی پانی کی آمد میں اضا فہ ہوا ہے مگر صورتحال معمول پر ہے، دریائے چناب میں ہیڈ خانکی اور قادرآباد پر پانی کی سطح کم ہوئی ہے اور اب درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے8 لاکھ کیوسک کا ایک اور ریلا چھوڑ دیا، پنجاب کے مختلف اضلاع میں ہائی الرٹ
محکمہ آبپاشی کے ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے سلال ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیئے ہیں جس سے دریائے چناب میں 8 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا پاکستان پہنچے گا، کچھ روز قبل بھی بھارت نے 9 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا تھا مگر اس وقت دریا معمول کے مطابق بہہ رہا تھا، بھارت کی جانب سے سلال ڈیم سے پانی چھوڑنے کی کوئی باضابطہ اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
اس وقت دریائےچناب میں تریموں کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، تریموں کے مقام پر سیلاب کی آمد اور اخراج 4 لاکھ 79 ہزار 743 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے چناب کا سیلابی ریلا سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ سے گزرتے ہوئے جھنگ میں داخل ہو چکا ہے جہاں تقریباً 200 دیہات زیر آب آ گئے اور سینکڑوں گھر پانی میں ڈوب گئے۔
آج ملتان میں سیلابی صورتحال کا خدشہ
متاثرہ علاقوں سے 2 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے اور کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، آج رات ملتان سے دریائے چناب کا بڑا ریلا گزرنے کا امکان ہے، شہر کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنا مائٹ نصب کی گئی ہے اور ضرورت پڑنے پر شگاف ڈالنے کی تیاری ہے۔
منڈی بہاؤالدین میں ہیڈ قادر آباد بیراج پر پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جبکہ پھالیہ کے 140 سے زائد دیہات اور کچی بستیاں زیر آب آ گئی ہیں، کبیر والا میں بھی سیلابی پانی داخل ہو گیا ہے اور لوگ کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا رہے ہیں۔
دریائے راوی میں طغیانی برقرار
دوسری جانب دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی پر پانی کے بہاؤ میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، اب بہاؤ ایک لاکھ 75 ہزار کیوسک پر آ گیا ہے مگر اب بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، شاہدرہ کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 67 ہزار 900 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائےستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام سے ڈیٹا موصول نہیں ہو سکا، ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، بہاؤ ایک لاکھ 34 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
ادھر ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ تریموں ہیڈورکس پر آج 9 لاکھ کیوسک کا ریلا پہنچنے کا امکان ہے، سدھنائی کے مقام پرخطرہ بڑھا تو ہمیں شگاف ڈالنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہیڈ محمد والا پر 8 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا پہنچے گا، ضرورت پڑنے پر ہیڈ محمد والا پر بھی شگاف ڈالنا پڑ سکتا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارت نے سلال ڈیم سے متعلق آفیشل معلومات نہیں دیں، سلال ڈیم ہیڈ مرالہ سے 78 کلو میٹر دور ہے، ابھی تصدیق نہیں کر سکتے کہ ہیڈمرالہ پر کتنا پانی آئے گا، پی ڈی ایم اے نے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔
دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، ہر طرف تباہی
ادھر دریائے ستلج کی غضب ناک لہریں بورے والا کی حدود میں تباہی مچانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، سیلاب کے نتیجے میں ایک لاکھ 90 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ اس وقت بورے والا سے گزر رہا ہے جو ہر طرف تباہی کی علامت بن چکا ہے۔
سیلاب سے بچاؤ کے لیے بنائے گئے متعدد بند ٹوٹ چکے ہیں جس کی وجہ سے سیلابی پانی ساہوکا تک پہنچ چکا ہے، ہزاروں ایکٹر پر کاشت کی گئی فصلیں، بشمول کپاس، دھان، مکئی اور تل مکمل طور پر دریا برد ہو گئی ہیں۔
اس سیلابی ریلے نے کھیتوں کو تباہ و برباد کر دیا ہے اور فصلوں کی تباہی نے کسانوں کے لیے ایک بڑا المیہ کھڑا کر دیا ہے۔
سیلاب نے مکانات، بستیاں اور سکولوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، کئی علاقوں میں پانی کی سطح کئی فٹ تک بڑھ چکی ہے اور پورے علاقے میں تباہی کا منظر ہے، متاثرین اپنے گھروں کو چھوڑ کر سڑکوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں اور کئی مقامات پر رابطے منقطع ہو چکے ہیں۔
ایمرجنسی ریلیف آپریشن جاری ہے اور اسسٹنٹ کمشنر بورے والا کے مطابق متاثرین کو سیلاب زدہ علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد کو کھانا، ادویات اور جانوروں کے لیے چارہ فراہم کیا جا رہا ہے، ان اقدامات سے سیلاب متاثرین کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن تباہی کا پیمانہ بہت بڑا ہے۔
سیلاب نے 80 سے زائد دیہاتوں اور موضع جات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، متعدد افراد اپنے گھروں کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ان کی مدد کے لیے حکام کی جانب سے فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ساہیوال: دریائے راوی میں اونچے درجے کا سیلاب، تعلیمی ادارے بند
دوسری جانب دریائے راوی میں آئے ہوئے شدید سیلاب نے ساہیوال کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے نتیجے میں ضلع بھر کے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
سیلابی پانی کی تیزی نے متعدد گھروں اور علاقوں کو متاثر کیا ہے اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فوری طور پر ریسکیو آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے، سیلاب کی شدت کو دیکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے 74 سکول مزید 7 روز کے لیے بند رہیں گے۔
سیلاب کے باعث ساہیوال کے مختلف علاقوں میں صورتحال انتہائی نازک ہے تاہم انتظامیہ اور امدادی ادارے سیلابی علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں تاکہ مزید نقصانات کو روکا جا سکے اور متاثرہ افراد کو فوری سہولت فراہم کی جا سکے۔
ریسکیو آپریشن اور ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال
پنجاب کی ضلعی انتظامیہ سیلاب متاثرین کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ڈیجیٹل تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے جس کے ذریعے متاثرہ افراد کو تلاش کر کے ریسکیو کیا جا رہا ہے۔
ہائی الرٹ اضلاع
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ غیر معمولی سیلابی صورتحال کے پیش نظر پنجاب کے 15 اضلاع کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جھنگ، ملتان، مظفرگڑھ، اوکاڑہ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، تاندلیانوالہ، خانیوال، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، بہاولپور، راجن پور اور رحیم یار خان میں سیلاب کے باعث ہائی الرٹ پر ہیں۔
مریم اورنگزیب نے بتایا ہے کہ صوبے میں حالیہ سیلاب سے 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے ساڑھے 7 لاکھ افراد اور 5 لاکھ مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔
بیراجوں پر خطرناک صورتحال
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے چناب کے تریموں بیراج پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 55 ہزار اکیاون کیوسک تک پہنچ گیا ہے اسی دوران دریائے راوی میں بلوکی ہیڈ ورکس اور دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر پانی کے بہاؤ میں انتہائی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ریلیف اور ریسکیو آپریشنز
این ڈی ایم اے نے پنجاب کے 6 اضلاع میں ریلیف راشن کی فراہمی کا منصوبہ تیار کر لیا ہے اور 8 ٹرکوں پر مشتمل قافلہ وزیرآباد اور حافظ آباد کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے۔
ہر راشن بیگ 46 کلوگرام وزنی ہے اور 22 اشیاء پر مشتمل ہے، ناروال اور سیالکوٹ میں سامان پہنچا دیا گیا ہے جبکہ چنیوٹ اور جھنگ کے لیے آئندہ روز روانہ کیا جائے گا۔
ریسکیو آپریشن کا دائرہ اور متاثرہ افراد
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ پنجاب میں سیلاب کے باعث اب تک 33 افراد جاں بحق اور 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 7 لاکھ افراد متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں، ستلج میں قصور کے مقام پر پانی کم ہو رہا ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر پانی بڑھ رہا ہے اور شام تک پانی کی سطح عروج پر ہوگی۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکپتن، بہاولنگر اور وہاڑی میں پانی کی مقدار کل تک ایک لاکھ 35 ہزار کیوسک پہنچ جائے گی جبکہ ستلج اور چناب کا پانی 2 ستمبر کو ملے گا، دریائے ستلج اور راوی مزید دیہات کو متاثر کریں گے جبکہ دریائے چناب کا پانی مظفرگڑھ اور ملتان کو متاثر کرے گا۔
کچے کا پورا علاقہ زیر آب آنے کا خدشہ، تیاری مکمل کر لی: وزیراعلیٰ سندھ
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اگر دریائے سندھ میں سپر فلڈ آیا تو کچے کا سارا علاقہ زیرِ آب آ جائے گا، اس صورتحال کے پیش نظر صوبائی حکومت نے کچے کے علاقے کو خالی کرانے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
گڈو بیراج پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس وقت راوی اور تریموں کے مقامات پر پانی کی سطح بلند ہے، اگرچہ امید کی جا رہی ہے کہ پانی اتنی شدت کے ساتھ نہیں بڑھے گا لیکن حکومت نے 9 لاکھ کیوسک تک کے ممکنہ سپر فلڈ کے لیے پیشگی انتظامات شروع کر دیئے ہیں۔
آج سے 3 ستمبر تک موسلادھار بارش کا الرٹ
ادھر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں یکم سے 3 ستمبر تک شدید موسلادھار بارش کا الرٹ جاری کر دیا۔
این ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں متوقع بارش سے سیلابی صورتحال میں شدت آ سکتی ہے جس سے شمال مشرقی، وسطی اور جنوبی پنجاب کے اضلاع متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
الرٹ میں بتایا گیا ہے کہ مری، راولپنڈی، جہلم، اٹک، منڈی بہاؤالدین، گجرات، گوجرانوالہ اور حافظ آباد میں شدید بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جبکہ چنیوٹ، لاہور، سیالکوٹ، نارووال، شیخوپورہ، فیصل آباد، سرگودھا، بھکر، لیہ اور میانوالی میں بھی موسلادھار بارش کے نتیجے میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈیرہ غازی خان سمیت دیگر علاقوں میں سیلاب کا خطرہ
این ڈی ایم اے نے ڈیرہ غازی خان، ساہیوال، ملتان، بہاولنگر، بہاولپور اور رحیم یار خان میں بھی بارش اور سیلاب کے امکانات پر خبردار کیا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق بالائی علاقوں میں ممکنہ شدید بارش اور دریاؤں میں تیز بہاؤ سے مرالہ ہیڈ ورکس پر پانی کی سطح میں اضافہ، سیلابی صورتحال اور ملحقہ علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔
شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نشیبی علاقوں اور ندی نالوں کے قریب الرٹ رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں کیونکہ ندی نالوں میں اچانک پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
عوام خطرے والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں: انتباہ
این ڈی ایم اے نے عوام اور متعلقہ اداروں کو حفاظتی اقدامات کرنے، خطرے والے علاقوں سے دور رہنے اور ممکنہ خطرات کے بارے میں بروقت آگاہ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
الرٹ میں کہا گیا ہے کہ تیز بہاؤ کی صورت میں ندی نالوں، پلوں اور پانی میں ڈوبی سڑکوں سے گزرنے سے اجتناب کیا جائے اور مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے نشیبی علاقوں سے فوری نکاسی آب کے لیے مشینری اور پمپس تیار رکھیں۔
گلگت بلتستان میں بھی خطرہ
دوسری جانب گلگت بلتستان کے غذر میں برفانی گلیشیئر کے زیادہ پگھلنے کا الرٹ جاری کیا گیا ہے جہاں یاسین ویلی کے ڈارکوٹ سٹیشن پر درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا کہ اس سے برفانی جھیلوں کے پھٹنے، نالوں اور چشموں میں اچانک سیلاب آنے اور نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔