واٹس ایپ نے گروپ کالنگ کا طریقہ آسان بنا دیا

Last Updated On 08 April,2020 07:34 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم انٹرنیٹ صارفین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے لیے آئے دن اپنے فیچر میں تبدیلیاں لاتے رہے ہیں۔ فیس بک کی زیر ملکیت واٹس ایپ نے گروپ کالنگ کا طریقہ آسان کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چند روز قبل واٹس ایپ نے دنیا بھر میں پھیلے کورونا وائرس کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی جھوٹی اور گمراہ کن خبروں کی روک تھام کے لیے فارورڈ میسج کے طریقہ کار کو سخت کیا تھا۔

اب واٹس ایپ انتظامیہ نے اپنے صارفین کے لیے گروپ کالنگ کے طریقہ کار کو مزید آسان بنا دیا ہے۔

پہلے گروپ چیٹ میں کال کرنے کے لیے واٹس ایپ صارفین کو گروپ کے افراد کو علیحدہ علیحدہ کلک کے ذریعے آڈیو یا ویڈیو کال میں شامل کرنا پڑا تھا۔

لیکن اب واٹس ایپ انتظامیہ نے چار افراد یا اس سے کم کے گروپ کے لیے آڈیو ویڈیو کالنگ کے طریقہ کار کو انتہائی سہل کر دیا ہے یعنی اب چار یا کم افراد کے گروپ کے افراد براہ راست آڈیو یا ویڈیو کال کے بٹن کر کلک کر کے گروپ کالنگ کے فیچر سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی خبروں کی روک تھام: واٹس ایپ نے فاروڈ مسیج کا طریقہ کار سخت کر دیا

یاد رہے کہ کورونا وائرس سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جعلی اور جھوٹی معلومات اور افواہوں کی روک تھام کے لیے متعدد کمپنیوں کی جانب سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ واٹس ایپ نے بھی جعلی معلومات کی روک تھام کے لیے ایک بہترین قدم اٹھایا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق پیغامات اور ویڈیو کالنگ کی مقبول ترین ایپ واٹس ایپ نے جھوٹی معلومات کی روک تھام کےلیے  فاروڈ میسج  کا طریقہ کار سخت کر دیا ہے۔

واٹس ایپ نے صارفین کی جانب سے بے شمار لوگوں کو ایک وقت میں میسج فاروڈ کرنے کے آپشن میں سختی کر دی ہے تاکہ جعلی معلومات کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

واٹس ایپ کی نئی اپ ڈیٹ کے مطابق صارفین کوئی بھی معلومات بے شمار لوگوں میں پھیلانے کے لیے محنت کرنا پڑے کی کیونکہ پہلے کوئی بھی صارف ایک میسج کو با آسانی 5 لوگوں یا گروپس پر فاروڈکرسکتا تھا۔

لیکن اب صارفین ایک وقت میں ایک ہی صارف کو فاروڈ میسج بھیج سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ واٹس ایپ پر صارفین کی جانب سے کوئی بھی میسج پڑھے بغیر یا اس کی تصدیق کیے بغیر بے شمارلوگوں میں فاروڈ کرنا بے حد عام ہے۔

اس سے قبل فیس بک، ایمازون، ایپل اورگوگل کی جانب سے بھی کورونا وائرس سے متعلق جعلی معلومات اور افواہوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے گئے تھے۔