لاہور: (سپیشل فیچر) پروفیسر نیلما سہگل نے ایک فارمولے کے تحت سائنس دانوں کی ایک الجھن دور کر دی ہے اور ہم سب کو بھی بتا دیا ہے کہ یہ کائنات آج سے 13.8 ارب برس قبل معرض وجود میں آئی۔
سائنسدان پروفیسر نیلما سہگل کا تعلق آسٹرو فزکس سے ہے اور وہ 7 ممالک کے 41 عالمی اداروں کی ایک ٹیم کے ساتھ چلی میں قائم امریکی رصد گاہ سے منسلک ہیں۔
یہ کتنی بڑی تعداد ہے؟
اب ہم سمجھانے کے لئے بتاتے ہیں کہ یہ کتنے زیادہ برس بنتے ہیں۔ اس تعداد میں کل گیارہ ہندسے ہیں۔ ریاضی میں یوں بھی لکھا جا سکتا ہے 1.38E 10 (1.38 x 1010) ‘‘ ۔ اگر آپ کے پاس یہ رقم ہے تو آپ 2 لاکھ ڈالر کے 69 ہزار یا 30، 30 ہزار ڈالر کی 4.60 لاکھ کاریں بھی خرید کر تقسیم کرسکتے ہیں۔
اور اگر آپ 13.8ارب میل کا چکر لگانا چاہتے ہیں تو آپ چاند کے گرد 28882 پھیرے لگا سکتے ہیں۔ یہ دنیا کے گرد 554195 چکر بنتے ہیں۔ آپ ایک لاکھ ڈالر سالانہ بچائیں تو اتنی بڑی رقم جمع کرنے میں 138000برس درکار ہوں گے۔
انہوں نے یہ نتیجہ کیسے نکالا؟
پروفیسر نیلما سہگل نے بگ بینگ تھیوری کو اپنے فارمولے کی بنیاد بنایا۔ پروفسیر نیلما کے مطابق ہم بگ بینگ کو سامنے رکھتے ہوئے کاسمک مائیکرو ویوز‘‘ کی مدد سے زمین کے قیام کا دورانیہ معلوم کر سکتے ہیں۔
اپنے مقالات میں ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ وقت گزرنے سے بہت کچھ نظروں سے محو ہو گیا ہے، امیجز خراب ہو چکے یا بوسیدگی کا شکار ہیں لیکن پھر بھی ہم کائنات کی بے بی فوٹو‘ یعنی جب بگ بینگ ہو رہا تھا۔ اس وقت کی فوٹوز کو فارمولوں کی مدد سے بنا سکتے ہیں۔ یہی کام ہم نے کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق ناممکن تھی لیکن ایک بہت بڑی ٹیم نے اسے ممکن بنا دیا۔ اس کے لئے ہم نے سب سے پہلے دنیا کی قدیم ترین روشنی کی تصویریں حاصل کیں جو کہ ہماری رصد گاہ کے پاس پہلے سے موجود تھیں۔
سائنسدان نے کہا کہ ہمیں معلوم ہوا کہ یہ تصاویر چاند کی چوڑائی کے 50 گنا کے برابر جگہ کو کور کرر ہی ہیں۔ اب تو ہم یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ یہ دنیا کیسے بنی۔ یعنی ہمیں پتا چلا کہ یہ کائنات ہم سے 20 ارب لائٹ سالوں کی دوری تک وسعت رکھتی ہے۔ یعنی یہ بگ بینگ کے 3.8لاکھ برس بعد کی ہے۔
پلانک کے نظریات غلط نکلے
18ویں صدی میں کہا جاتا تھا کہ کائنات کی عمرکروڑوں برس سے زیادہ ہے۔یہ چند ملینز بتائی جاتی تھی، تاہم آئن سٹائن کے فارمولے کی مدد سے ہم دنیا کی عمر کے قریب تر پہنچنے کی کوشش کرنے لگے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ کئی ارب برسوں میں تبدیل ہو گئی۔آئن سٹائن کے دور میں عمر 25ارب برس ہو گئی۔
بعد ازاں کچھ سائنس دانوں نے جن میں پلانک بھی شامل ہیں کرہ ارض کی عمر اس سے بھی زیادہ بتائی۔ 2014میں کچھ سائنس دانوں نے کہا کہ کائنات کے سب سے پرانے ستارے کی عمر 14.46 ارب برس ہے۔ یعنی اس تھیوری کے مطابق ستارے الگ الگ وقت میں بنائے گئے لیکن بعد ازاں یہ نظریہ بھی غلط ثابت ہو گیا ۔ دوسرے لفظوں میں سائنس دان ایک دوسرے کی تحقیق کو مسترد کرتے رہے یوں بات آگے بڑھتی رہی، ان تبدیلیوں کے پیش نظرمیں کہہ سکتا ہوں کہ عین ممکن ہے کہ مستقبل میں کوئی سائنس دان اس تحقیق کو بھی رد کرتے ہوئے کچھ اور کہہ دے۔