اسلام آباد: (ویب ڈیسک) فیس بک پوسٹس کی وجہ سے ایتھوپیا میں تشدد اور نفرت انگیزی بڑھنے کے الزامات پر میٹا کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا گیا۔
خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 13 دسمبر کو کینیا کی ہائی کورٹ میں دائر ایک مقدمے میں میٹا پر الزام عائد کیا گیا کہ فیس بک پر پرتشدد اور نفرت انگیز مواد شیئر ہونے سے ایتھوپیا میں خونی خانہ جنگی میں اضافہ ہوا۔
یہ مقدمہ ایتھوپیا کے 2 محققین اور کینیا کے ایک انسانی حقوق کے گروپ نے دائر کیا جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ فیس بک کے ریکومینڈیشنز سسٹم کے نتیجے میں ایتھوپیا میں پر تشدد پوسٹس میں اضافہ ہوا جو خانہ جنگی کی شدت بڑھانے کا مؤجب بنا۔
مدعیان میں سے ابرہم نامی لڑکے نے دعویٰ کیا ہے کہ اکتوبر 2021ء کی فیس بک پوسٹس کے باعث ان کے والد قتل ہوئے، اگر فیس بک کی جانب سے پوسٹس کی روک تھام کی جاتی تو میرے والد آج زندہ ہوتے۔ میں فیس بک کو اس لیے عدالت میں لے جا رہا ہوں تاکہ کوئی بھی میرے خاندان کی طرح متاثر نہ ہو۔
مقدمے میں عدالت سے متاثرہ افراد کے لیے 2 ارب ڈالرز فنڈ کے احکامات جاری کرنے اور سوشل میڈیا نیٹ ورک پر پرتشدد مواد تک رسائی کو محدود کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔