لندن: (دنیا نیوز) برطانوی وزیر اعظم نے پیر سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کردیا ہے، بھارت میں صرف اپریل کے مہینے میں 12 کروڑ 20 لاکھ شہری کی نوکریاں ختم ہوئی ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت میں امریکا کے مقابلے میں چار گنا زیادہ افراد بیروگار ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کورونا سے صحتیاب ہونے کے بعد پہلی بار پارلیمان میں سوالات و جواب کے سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ اتوار کو لاک ڈاؤن میں نرمی کے منصوبے کی تفصیل بتائیں گے جبکہ حکومت جمعرات کو لاک ڈاؤن کا جائزہ لے گی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے مئی کے آخر تک یومیہ دو لاکھ کورونا ٹیسٹ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس کورونا وائرس ٹاسک فورس غیر معینہ مدت تک اپنا کام جاری رکھے گی مگر اب ہدف حفاظتی اقدامات کو یقینی بناتے ہوئے ملک کو دوبارہ کھولنا ہے۔ اس کی توجہ ویکسین اور علاج کے طریقوں پر ہو گی۔
اپنے ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ ہم اس فورس میں کچھ مزید لوگوں کو شامل کریں یا نکالیں مگر انھوں نے ان افراد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا کہ وہ کون ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ منگل کو صدر ٹرمپ نے تجویز دی تھی کہ معاملات کو دیکھنے کے لیے ایک نیا گروپ بنایا جائے گا۔ امریکی نائب صدر مائیک پینس جو ٹاسک فورس کے چیئرمین ہیں نے صحافیوں کو بتایا کہ اس فورس کو جلد ہی ختم کر دیا جائے گا۔
امریکی وائرس ٹاسک فورس کو 29 جنوری کو تشکیل دیا گیا تھا۔ اس ٹاسک فورس میں 20 ماہرین اور حکام بھی شامل ہیں جن کا کام کورونا وائرس کی مانیٹرنگ، اس کو قابو کرنا، اس کے پھیلاؤ کو قابو میں لانا اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا ہے۔
مزید برآں بھارت میں کورونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جاری لاک ڈاؤن سے صرف اپریل کے مہینے میں 12 کروڑ 20 لاکھ شہریوں کی نوکریاں ختم ہوئی ہیں۔
یہ اعداد و شمار ایک نجی تحقیقاتی ایجنسی ’سینٹر فار مانیٹرنگ دی انڈین اکانومی‘ کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں۔ بھارت میں بیروزگاری کی شرح ریکارڈ 27 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ نئے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت میں امریکہ کے مقابلے میں چار گنا زیادہ افراد بیروگار ہوئے ہیں۔
انڈیا میں سرکاری طور پر نوکریوں سے متعلق اعداد و شمار جاری نہیں کیے جاتے لیکن اس ادارے کے ڈیٹا کو بڑے پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ ملک میں 25 مارچ سے لاک ڈاؤن ہے اور اب تک تقریباً 50 ہزار مصدقہ کیسز رپورٹ کیے جا چکے ہیں۔
اُدھر یورپین کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین کو تاریخ ساز کساد بازاری جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔
کمیشن کی پیش گوئی کے مطابق اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت میں سات اعشاریہ سات فیصد کمی دیکھنے میں آئے گی، جو ایک غیر یقینی صورتحال کو جنم دے گی۔
سب سے زیادہ سنگین پیش گوئی یونان کے لیے ہے جہاں معیشت میں یہ کمی تقریباً دس فیصد تک بنتی ہے، جو اس معاشی بحران کے دوران ملک میں پیش آنے والے بدترین سال سے بھی قدرے زیادہ ہوگی۔
معاشی امور کے کمشنر پاولو جینتیلونی نے کہا کہ کسی مشترکا امدادی پیکج کے بغیر یوروپی یونین کا منصوبہ اور واحد کرنسی کا تصور بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
جرمنی کی معیشت میں جلد بہتری کی جانب گامزن ہو گی، جو سال 2020 میں 6.5 فیصد کی کمی ہو گی اور 2021 میں 5.9 فیصد کی کی ریکوری کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
2020 میں یورو زون میں بے روزگاری میں دو فیصد اضافے سے 9.6 فیصد تک اضافے کی پیش گوئی کی جارہی ہے جبکہ یونان اور سپین سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
مزید برآں ایران میں حکومت کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے انفیکشنز کے مصدقہ کیسز کی تعداد 101650 ہوگئی ہے۔ ملک میں وائرس کے کیسز کم ہونے کے بعد ایک بار پھر بڑھنے لگے ہیں۔
وزراتِ صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں وبا کے باعث مزید 78 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ جسکے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 6418 ہو گئی ہے۔ ایران وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار شاید اصل صورتحال کی ترجمانی نہیں کرتے۔