ولنگٹن: (ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے سانحہ کرائسٹ چرچ پر فلم بنانے کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو مشورہ دیا ہےکہ فلم کا محور مسلمان ہونا چاہئیں نہ کہ وہ خود(وزیراعظم) ہوں۔
یاد رہے کہ 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ کی مسجد النور سمیت 2 مساجد پر آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے فائرنگ کر کے 50 نمازیوں کو شہید اور 48 کو زخمی کردیا تھا۔
دہشت گرد فائرنگ کی ویڈیو بناتا رہا اور مسجد میں فائرنگ کرنے کے بعد باہر سڑک پہ موجود مسلمانوں کو بھی نشانہ بناتا رہا، واقعے کے کچھ دیر بعد پولیس نے ملزم کو حراست میں لیا جسے بعدازاں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس پر قتل کی فرد جرم عائد کی گئی۔
سانحہ کرائسٹ چرچ پر فلم بنانے کے منصوبے پرگزشتہ ہفتے جیسنڈا آرڈرن کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ اور ان کی حکومت کا فلم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نیوز کانفرنس میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نےکہاکہ سانحہ کرائسٹ چرچ پربننے والی کسی بھی فلم کا مرکز مسلم کمیونٹی ہونی چاہیے نہ کہ وہ۔
انہوں نے کہا کہ وہ اتفاق کرتی ہیں کہ ایسی کہانیاں ہیں جو بتائی جانی چاہئیں لیکن یہ کہانیاں مسلم کمیونٹی کی ہیں تومرکز بھی وہی ہونا چاہئیں۔
دوسری جانب متاثرہ خاندانوں اور نیوزی لینڈ کے عوام نے بھی فلم پر اعتراض کرتے ہوئے فلم کی منصوبہ بندی ترک کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔