اسلام آباد: (دنیا نیوز) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت دو مئی تک ملتوی کر دی گئی۔ جے آئی ٹی رپورٹ ریکارڈ پر لانے سے متعلق عدالت نے حکم دیا کہ مکمل رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکتا۔ تفتیشی افسر جے آئی ٹی کی طرف سے اکٹھی کی گئی دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنوا سکتے ہیں۔ تفتیشی افسر جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل دیگر متعلقہ دستاویزات بھی پیش کر سکیں گے۔
ایون فیلڈ ریفرنس اختتام کے قریب پہنچ گیا ہے۔ شریف خاندان کی احتساب عدالت میں آج ایک اور پیشی ہوئی۔ عدالت نے تفتیشی افسر کا جے آئی ٹی سے متعلق بیان عدالتی ریکارڈ پر لانے کی اجازت دیدی ہے۔ استغاثہ کے آخری گواہ سے متعلق خواجہ محمد حارث اور ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کے دلائل ہو گئے ہیں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور پھر کچھ دیر بعد سنا دیا۔ خواجہ محمد حارث نے اعتراض اٹھایا کہ تفتیشی افسر جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور ثبوت پیش نہیں کر سکتے کیونکہ یہ رپورٹ جس ٹیم نے تیار کی وہ اس کے رکن تھے اور نہ ہی متعلقہ دستاویزات ان کی موجودگی میں قبضے میں لی گئیں۔
استغاثہ کے وکیل نے دلائل دئیے کہ جے آئی ٹی رپورٹ ریفرنس کا اٹوٹ حصہ ہے، اگر اس کو عدالتی ریکارڈ پر نہ لایا گیا تو استغاثہ کے کیس کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی دستاویزات پر مزید تفتیش کر کے ریفرنس تیار کرنے کا حکم دیا تھا، جے آئی ٹی رپورٹ ساتھ لگانے کا نہیں۔
احتساب عدالت نے بیان ریکارڈ پر لانے کی اجازت دیتے ہوئے سماعت دو مئی صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی۔ دورانِ سماعت سینیٹر چودھری تنویر کا موبائل فون بجنے پر انہیں دو ہزار روپے کا جرمانہ عائد کر کے ایدھی سنٹر میں جمع کروانے کی ہدایت کی گئی۔