لاہور: (ویب ڈیسک) سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایک مرتبہ پھر امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے انتقال سے متعلق خبریں گردش کررہی ہیں تاہم انکے خاندانی ذرائع اور حکومتی حکام کی جانب سے اسے حوالے سے کسی قسم کی تصدیق نہیں ہوئی۔
مقامی میڈیا کے مطابق، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا کہنا ہے کہ ان کی بہن عافیہ صدیقی کے انتقال کی خبر کے حوالے سے پاکستانی حکومت، وزرارت خارجہ اور امریکہ کی جانب سے کچھ نہیں بتایا گیا، تاہم قیدیوں کی آن لائن فہرست میں عافیہ صدیقی کا نام موجود ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:کیا ڈاکٹر عافیہ صدیقی انتقال کر گئیں؟
یاد رہے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے انتقال کی خبریں دو سال قبل (29 مارچ 2016) بھی گردش کر چکی ہیں۔ جس کے بعد ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے افواہوں کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے ان خبروں کی تصدیق یا تردید کرنے کرنے کی اپیل کی تھی۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے سرگرم تنظیم عافیہ موومنٹ کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا تھا امریکی قید میں موجود ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے متعلق افواہیں اذیت ناک ہیں۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان افواہوں کی تصدیق یا تردید کے حوالے سے اپنا موقف سامنے رکھے تاکہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے کام کرنے والوں کو صورتحال کی درستگی کا علم ہو سکے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:کوئی عافیہ صدیقی سے بات ہی کرا دے
ڈاکٹر عافیہ صدیقی پاکستان سے تعلق رکھنے والی سائنسدان ہے جسے امریکی حکومت نے 2003ء میں اغوا کر کے غیر قانونی طور پر قید میں رکھا ہوا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی (پیدائش مارچ 2 1972) کراچی میں پیدا ہوئیں۔ 8 سال کی عمر تک زیمبیا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کراچی میں ابتدائی اور ثانوی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد بوسٹن ٹیکساس میں جامعہ ٹیکساس میں کچھ عرصہ رہیں پھر وہاں سے میساچوسٹس ادارہ طرزیات (MIT) چلی آئیں اور اس ادارہ سے وراثیات میں علمائی (PhD) کی سند حاصل کی۔