اسلام آباد: (دنیا نیوز) آئندہ مالی سال میں دفاع کے لئے مجموعی بجٹ کا صرف 16 فیصد مختص کیا گیا ہے، 1373ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، گزشتہ سال کے مقابلے میں صرف 6 فیصد اضافہ کیا گیا جو کہ افراط زر کی شرح 9.8 فیصد کے تناسب سے بھی کم ہے
دستاویزات کے مطابق پاک آرمی کو 651 ارب 54 کروڑ روپے سے زائد، پاک فضائیہ کو 291 ارب روپے جبکہ پاک بحریہ کو 148 ارب 73 کروڑ روپے ملیں گے۔ دفاعی بجٹ میں سے پاک آرمی کے آپریٹنگ اخراجات 108 ارب روپے، ائیر فورس کے 38 ارب 3 کروڑ جبکہ پاک بحریہ کے 18 ارب 88 کروڑ روپے ہیں۔ دفاعی پیداوار اور سروسز پر 278 ارب 41 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ دفاعی بجٹ آئندہ مالی سال کے کل بجٹ کا 16 فیصد ہے ۔
2019 / 20میں ملکی معاشی صورتحال کے پیشِ نظر دِفاعی بجٹ منجمد رہا تھا جبکہ 2020 / 21میں بھی مسلح افواج کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ روپے کی قدرمیں کمی، افراطِ زر اورکولیشن سپورٹ فنڈ کی بندش کے باوجود دِفاعی اور سیکورٹی ضروریات کو ملکی وسائل سے ہی پورا کیا گیا۔
پاک فوج نے کورونا وَبا کے خلاف دِفاعی بجٹ سے ہی 2 ارب 56 کروڑ روپے اور ٹِڈی دَل کے خلاف مہم میں 29 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کیے ۔پاک افواج نے ٹیکسوں کی مد میں مالی سال2019-20 میں 190 ارب روپے سے زائد جبکہ انکم ٹیکس، کسٹم سرچارج اور سیلز ٹیکس کی مد میں 25 ارب 80 کروڑ روپے جمع کرائے ۔پاک افواج کے رِفاعی اداروں بھی 164 ارب 23 کروڑ سے زائد ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مدمیں ادا کئے۔
دوسری جانب بھارت کا دِفاعی بجٹ پاکستان کی نسبت 6سے7گُنا زیادہ ہے اور بھارت پاکستان کی نسبت اپنے ایک فوجی پر سالانہ 4گنا زیادہ خرچ کر تا ہے،پاکستان اپنے ایک فوجی پر سالانہ12 ہزار 500 ڈالر جبکہ بھارت 42 ہزار ڈالر خرچ کرتا ہے۔ بھارت صرف نئے اسلحہ کی خریداری کے لیے سالانہ لگ بھگ18سے19 ارب ڈالر خرچ کرتا جو پاکستان کے بجٹ کا دوگنا ہے ۔ امریکا بھی ایک فوجی پر سالانہ 3 لاکھ 92 ہزار ڈالرجبکہ سعودی عرب 3 لاکھ 71 ہزار ڈالر سالانہ خرچ کرتا ہے۔