اسلام آباد: (محمد اسلم میر) آزاد جموں وکشمیر کی سیاست میں اس وقت نئی ہلچل مچ گئی جب سابق وزیر اعظم اور استحکام پاکستان پارٹی آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار تنویر الیاس خان نے صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے ساتھ اسلام آباد میں طویل ملاقات کی۔
دونوں رہنماوں نے ماضی بھلا کر مستقبل میں ایک ساتھ ملکر چلنے کا عہد وپیمان کیا، استحکام پاکستان پارٹی آزاد جموں وکشمیر کے صدر و سابق وزیر اعظم سردر تنویر الیاس کو میر پورڈویژن میں ایک بڑی سیاسی قد آور شخصیت کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ استحکام پاکستان پارٹی کی تنظیم سازی پر کام شروع کرسکے۔
دونوں رہنماوں کی ملاقاتوں کو اس تنا ظر میں بھی دیکھا جارہا ہے کہ وہ وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر چوہدری انوار الحق کو نئی سیاسی جماعت قائم کرنے سے پہلے ہی سیاسی دھماکہ کرنا چاہتے ہیں، صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف کے بعض ارکان اسمبلی جن میں چوہدری مقبول گجر بھی شامل ہیں سے دوبارہ رابطے کئے، بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے سیاسی پلڑے کومزید بھاری کرنے کے لئے کوٹلی سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب رکن قانون ساز اسمبلی رفیق نیئر سے بھی رابطہ بحال کیا اور انہیں یقین دلایا کہ ماضی کی سیاسی غلطیوں کو بھول کر انہیں نوے کی دہائی کی طرح ملکر آگے بڑھنا ہو گا ۔
آزاد جموں وکشمیر میں اس وقت صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے ساتھ اپنے فرزند یاسر سلطان ، کزن چوہدری ارشد کے علاوہ خواتین کی مخصوس نشست پر منتخب رکن قانون سازا سمبلی صبحیہ صدیق اور چوہدری اخلاق بھی ہیں جبکہ دوسری جانب سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان کے ساتھ رکن قانون ساز اسمبلی علی شان سونی اور محترمہ شاہدہ صغیر ہیں۔ یوں اگر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری استحکام پاکستان پارٹی کی طرف رخ کریں گے تو ان کے اثر میں 53 کے ایوان میں چھ ارکان اسملی رہیں گے۔
استحکام پاکستان پارٹی میں جانے سے وہ آزاد جموں وکشمیر کی سیاست میں وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کو سیاسی دباو میں رکھنا چاہتے ہیں جس سے موجودہ حکومت اور وزیر اعظم چوہدری انوار الحق پر کوئی خاص اثر نہیں پڑھ سکتا ہے، دوسری جانب سابق وزیر اعظم اور استحکام پاکستان پارٹی کے صدر سردار تنویر الیاس خان اس مشن میں اتنے سنجیدہ ہیں کہ انہوں نے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو یہاں تک کہا کہ وہ آگے بڑھ کران کی رہنمائی اور سرپرستی کریں۔
یہ بھی پڑھیں: قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کا اجلاس: مسئلہ کشمیر پر مشترکہ قرارداد منظور
ادھر وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر چوہدری انوار الحق اس بات پر یکسو ہیں کہ وہ آزاد جموں وکشمیر میں شروع کئے گے اصلاحاتی پروگر ام کو منتقی انجام تک پہنچا نا چاہتے ہیں تاکہ آزاد جموں وکشمیر کے لوگ ان کے دور حکومت کو ایک مثالی دور کے طور پر یاد رکھیں، اس مشن کے لئے وہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ساتھ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کو اپنے ساتھ ملاکر نئی سیاسی جماعت قائم کرنے پر سو فیصد ہوم ورک مکمل کر چکے ہیں اور کسی بھی وقت وہ اس نئی سیاسی جماعت کا اعلان کر سکتے ہیں۔
نئی سیاسی جماعت کے قیام کے بعد وہ پاکستان تحریک انصاف سے منحرف ارکان اسمبلی کو ایک سیاسی چھتری مہیا کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ یکسو ہو کر ایک نئی سیاسی جماعت کے ساتھ اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں کام کریں اور 2026 کو ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے عام انتخابات میں اسی نئی سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لے سکیں، اس نئی سیاسی جماعت میں جانے والے ارکان اسمبلی وہ ہیں جن کو اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز کے بھاری بھرکم امیدواروں کا سامنا ہے۔
یوں وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر چوہدری انوار الحق کے ساتھ ساتھ پا کستان تحریک انصاف چھوڑ کر اتحادی حکومت کا حصہ بننے والے ارکان اسبملی کے سیاسی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے ضروری ہے کہ وہ سرعت کے ساتھ وزیراعظم چوہدری انوار الحق کی قیادت میں قائم ہونے والی سیاسی جماعت کا حصہ بن جایں۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر کونسل تاریخی مالی بحران کا شکار، سیکڑوں ملازم 3 ماہ کی تنخواہوں سے محروم
اگر وزیر اعظم چوہدری انوار الحق اپنی نئی سیاسی جماعت کا اعلان رواں ماہ کے آخر تک کرنے میں کامیاب ہوگے تو اگلے چار مہینوں کے دوران وہ اس نئی سیاسی جماعت کو تاوبٹ سے لیکر افتخار آباد تک عوامی سطح پر کھل کر متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ تنظیم سازی بھی کرسکتے ہیں، آزاد جموں وکشمیر میں اسی وقت سیاسی تبدیلی آتی ہے جب وفاق میں حکومت نے جڑ پکڑے ہوں، اگلے تین سے چار ماہ کے دوران کسی بھی وقت پاکستان میں عام انتخابات ہوں گے اور انتخابات کے بعد حکومت سازی کے دورانیہ کو مد نظر رکھتے ہوئے آزاد جموں وکشمیر میں وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی حکومت کو اگلے چھ ماہ تک کوئی خطرہ نہیں ہے ۔
اس چھ ماہ کے عرصہ کے دوران اگر وزیر اعظم چوہدری انوار الحق گڈ گورننس ، احتساب اور سرکاری محکموں میں جاری اصلاحاتی ایجنڈے کوآگے بڑھانے میں کامیاب ہوگے تو ان کی طرف سے قائم کی جانی والی نئی سیاسی جماعت کا مستقبل مزید روشن ہو سکتا ہے جو آمدہ انتخابات میں مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی کے الیکٹیبلز کے لئے بھی تیسرے آپشن اور ایک نئے سییاسی پلیٹ فارم کے طور پر میسر آسکتی ہے۔
آزاد جموں وکشمیر میں مقامی سطح پر ایک نئی سیاسی جماعت کا مستقبل اسی وقت روشن ہو سکتا ہے جب اسے موجودہ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق سرپرستی کریں گے کیوں کہ آزاد جموں وکشمیر میں بیشتر سیاست داں اور کارکنان نظریات سے زیادہ اپنی ایڈجسٹمنٹ کو دیکھر سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا فیصلہ کرتے ہیں۔