نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی حکومت کی پابندیوں کے باعث ہواوے کے نئے سمارٹ فونز پر گوگل کی ایپلی کیشنز اور سروسز دستیاب نہیں ہوگی ۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گوگل نے اپنے ’اینڈرائڈ سپورٹ فورم‘ پر ایک پوسٹ شیئر کی جس کے مطابق چینی کمپنی ’ہواوے‘ کے نئے اسمارٹ فونز میں گوگل سروسز موجود نہیں ہوں گی اور ان میں گوگل کی ایپلی کیشن منتقل کرنا یا انسٹال کرنا بھی مشکل ہوگا۔
پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے ہواوے کے ساتھ کام کرنے پر پابندی کی وجہ سے ہواوے صارفین کے موبائل فونز میں یوٹیوب، جی میل، گوگل پلے اسٹور جیسی بنیادی ایپلی کیشنز بھی موجود نہیں ہوں گی اور نہ ہی صارفین انہیں ڈاؤن لوڈ کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ کسی بھی سمارٹ فون میں گوگل ایپلی کشن ڈاؤن لوڈ کرنے سے پہلے اس کا گوگل سے سرٹیفائیڈ (تصدیق شدہ) ہونا ضروری ہوتا ہے جس میں سخت حفاظتی جائزہ بھی شامل ہے ۔ ہواوے فونز کو ایسی کسی سیکیورٹی پالیسی سے نہیں گزرنا پڑا اسی لیے گوگل نے یہ مؤقف دیا ہے کہ وہ ان فونز میں صارفین کا ڈیٹا محفوظ ہونے کی ضمانت نہیں دے سکتے۔
یاد رہے کہ گوگل کی اس پالیسی کا اطلاق صرف مئی 2019 کے بعد آنے والی ڈیوائسز پر ہوگا اور اس سے قبل تیار کیے گئے اسمارٹ فونز کو اس قسم کی پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور انہیں گوگل کی کچھ بنیادی سیکیورٹی اپ ڈیٹس ملتی رہیں گی۔
رپورٹس کے مطابق ہواوے کمپنی اپنے موبائل فونز کے لیے ذاتی آپریٹنگ سسٹم بھی تیار کر رہی ہے جس کے بعد اسے اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس آپریٹنگ سسٹم کو عارضی طور پر ’ہونگ مینگ‘ کا نام دیا گیا ہے جبکہ بعد میں اس کو شاید ’آرک او ایس‘ کے نام سے متعارف کروایا جائے گا۔